سپریم کورٹ نے انتخابی نشان عقاب نہ ملنے کے خلاف آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کی درخواست خارج کردی جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آل پاکستان مسلم لیگ کے وکیل سے کہا کہ آپ نے اپنی جماعت کے انتخابات کرائے نا ہی ریکارڈ الیکشن کمیشن کو دیا، آئینی اداروں پر بدنیتی کا الزام لگا کر تباہ کرنا چھوڑ دیں، روایت بن گئی ہے کہ ہر ایک پر بدنیتی کا الزام لگا دو۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آل پاکستان مسلم لیگ کے انتخابی نشان عقاب کی الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
اے پے ایم ایل کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ آپ کے کاغزات میں قائد اعظم اور لیاقت علی خان کی تصاویر موجود ہیں، کیا وہ آپ کی جماعت کے میمبر تھے؟ سیاسی پارٹیاں اس وقت الیکشن ایکٹ کے تحت اپنا کام کرتی ہیں۔
وکیل نے جواب دیا کہ قائد اعظم اور لیاقت علی خان کی تصاویر ہمارے مخالف فریق نے دائر کی ہیں، ہمارے پاس عقاب کا نشان تھا، اس کا ذکر الیکشن کمیشن کے کاغذات میں ہے، الیکشن کمیشن نے بدنیتی سے انتخابی نشان عقاب چھینا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کئی وجوہات کی بنا پر آپ کی پارٹی کو الیکشن کمیشن ختم کرچکا ہے، یہ ایک روایت بن چکی ہے کہ کسی کو ڈس کریڈٹ کر دیں، الزام لگا کر آئینی اداروں کو تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، آپ کو ڈپٹی ڈائریکٹر لاء الیکشن کمیشن نے نوٹس دیا لیکن آرڈر جو پاس کیا وہ الیکشن کمیشن کا تھا۔
بعدازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے آل پاکستان مسلم لیگ کے انتخابی نشان عقاب نہ ملنے کے خلاف درخواست خارج کر دی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کی رجسٹریشن ختم کردی تھی اور انتخابی نشان عقاب بھی واپس لے لیا تھا، عقاب اب استحکام پاکستان پارٹی کا نشان ہے۔
پی ٹی آئی الیکشن کہاں ہوئے تھے، ہوٹل میں کسی گھر یا پھر دفترمیں؟ چیفجسٹس
آل پاکستان مسلم لیگ کی رجسٹریشن منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میںچیلنج
سابق صدر پرویز مشرف کی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ سیاسی جماعتوں کیفہرست سے خارج