Aaj Logo

شائع 12 جنوری 2024 04:25pm

31 سالہ خاتون کو ورثے میں پونے 8 ارب روپے مل گئے، تقسیم کرنے کی خواہشمند

31 سالہ مارلین اینگلہورن نے وراثت میں ملنے والے پونے آٹھ ارب روپوں کو ایک انوکھے انداز میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ویانا میں رہائش پذیر مارلین اینگلہورن جرمن کیمیکل اور ادویات کی کمپنی بی اے ایس ایف کے بانی فریڈرچ اینگہورن کی نسل میں سے ہیں۔ ستمبر 2022 میں دادی کی وفات کے بعد انہیں وراثت میں لاکھوں یوروز ملے ہیں۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’مجھے وراثت میں خطیر رقم ملی لہذا میرے پاس ایک اختیار ہے جو مجھے کچھ کیے بغیر مل گیا اور ریاست اس رقم پر ٹیکس بھی عائد نہیں کرنا چاہتی‘۔

آسٹریا کے سن 2008 میں ایک نیا قانون متعارف کروایا تھا جس کے مطابق وراثت کی منتقلی پر ٹیکس ختم کر دیا تھا۔

امریکی میگزین فوربز نے دادی کے اثاثوں کا تخمینہ 4.2 ارب ڈالر لگایا تھا۔ پوتی نے دادی کی موت سے قبل وراثت کا 90 فیصد حصہ لوگوں میں تقسیم کرنے کا ارادہ کرلیا تھا۔

اس رقم کو تقسیم کرنے کیلئے پوتی نے ایک دلچسپ حکمتِ عملی بنائی تھی۔ انہوں نے اس کیلئے ’گڈ کونسل فار ری ڈسٹریبیوشن‘ قائم کیا اور 10 ہزار شہریوں کو دعوت نامے بھیجے۔

حکمتِ عملی کے مطابق 16 سال سے زیادہ عمر کے 10 ہزار آسٹریئن شہریوں میں سے 50 خوش قسمت شہریوں کو چُنا جائے گا۔ لیکن کسی شہری کی عدم موجودگی کی صورت میں 15 اضافی ارکان بھی اس میں شامل ہوں گے۔

معاشی تنگ دستی میں گھرے شہریوں کی مدد کرنے والی اس پوتی نے یہ بھی کہا کہ ’اگر سیاستدان اس تقسیم کے لیے اپنا کام نہیں کریں گے تو مجھے خود اپنی دولت تقسیم کرنی ہوگی۔‘

انہوں نے اس کی وجہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’فُل ٹائم نوکری کے باوجود لوگوں کا گزر بسر مشکل ہے۔ وہ کمائے گئے ہر یورو پر ٹیکس دیتے ہیں۔ میں اسے سیاست کی ناکامی سمجھتی ہوں۔ اگر سیاست ناکام ہوتی ہے تو شہریوں کو اپنے لیے خود کچھ کرنا پڑتا ہے‘۔

مارلین اینگلہورن نے اپنے اس قدم کو ’جمہوریت کی خدمت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’میرے پاس ویٹو کا کوئی اختیار نہیں۔ میں اپنے اثاثوں کی ذمہ داری ان 50 لوگوں پر چھوڑ رہی ہوں اور ان پر اعتماد کروں گی‘۔

تاہم پوتی خود وارثت کی کچھ رقم مالی طور پر مستحکم رہنے کے لیے اپنے پاس بھی رکھیں گی۔

Read Comments