بھارتی اداکارہ نین تارا کی حالیہ تامل فلم ’اناپورنی‘ تنازعات کے سبب ریلیز کے فوراً بعد نیٹ فلکس سے ہٹا دی گئی۔
پریمیئر کے چند ہفتوں بعد ہی بھارتی انتہا پسندوں نے فلم پر ہندو مذہب کے جذبات کو مجروح کرنے کے الزامات عائد کیے تھے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی تھی۔
نیلیش کرشنا کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم کی کہانی اناپورنی نامی ایک نوجوان خاتون پر مبنی ہے جس کا کردار نین تارا نے ادا کیا ہے۔
یہ کردار اپنے قدامت پسند برہمن خاندان اور پجاری والد کی مخالفت کا سامنا کرنے کے باوجود شیف بننے کا خواب دیکھتا ہے ۔اسی حوالے سے نین تارا گوشت بھی کھانا شروع کردیتی ہے جس پر تنازع کھڑا ہوا ہے۔
یہ فلم دسمبر میں سینما گھروں میں ریلیز کی گئی تھی، جس پر دیکھنے والوں نے اس فلم سے متعلق ملے جلے تبصرے دیے تھے۔
لیکن 29 دسمبر کو نیٹ فلکس پر اس کی ریلیز نے ایک نئی بحث چھیڑ دی تھی۔ ہندو آئی ٹی سیل کے بانی ہندو کارکن رمیش سولنکی نے ممبئی میں فلم سے جڑے متعدد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی تھی۔
ان افراد میں نین تارا، ساتھی اداکار جے، ہدایت کار کرشنا، زی اسٹوڈیوز کے پروڈیوسر اور نیٹ فلکس انڈیا کی سربراہ مونیکا شیرگل شامل ہیں۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق شکایت میں فلم پر بھارتی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
فلم پر ’لَو جہاد‘ کو فروغ دینے اور فرحان نامی کردار کے قابلِ اعتراض مکالمات کے سبب بھی الزامات عائد کیے گئے۔
بڑھتے ہوئے تنازع کے جواب میں فلم کے شریک پروڈیوسر زی اسٹوڈیوز نے 9 جنوری کو وشو ہندو پریشد کو ایک خط جاری کیا۔ خط میں نیٹ فلکس اور ٹرائیڈنٹ آرٹس کے تعاون سے فلم کو ایڈٹ کیے جانے تک پلیٹ فارم سے ہٹانے پر آمادگی کا اظہار کیا گیا ہے۔
نیٹ فلکس نے 11 جنوری کو اپنی لائبریری سے فلم کو ہٹا دیا تھا۔ تاہم یہ کب ردوبدل کے ساتھ ریلیز کی جائے گی، اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہے۔