عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کا الزام بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کیس مسترد کر دیا۔ اور الزام عائد کیا کہ جنوبی افریقہ کے حماس کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ گزشتہ روز کی سماعت میں جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی ثبوت پیش کیے تھے۔
عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت کے دوسرے دن اسرائیل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ جنوبی افریقہ نے حماس کی کارروائی کو نظر انداز کیا۔ غزہ میں کارروائیاں حماس کے خلاف حق دفاع ہے۔
ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت میں اسرائیلی وزارت خارجہ کے قانونی مشیر ٹیل بیکر کی جانب سے اوپنگ ریمارکس دیے گئے۔
عدالت میں اسرائیل نے مؤقف اپنایا کہ جنوبی افریقہ نے سماعت کے پہلے دن اصل حقائق سے ہٹ کر کہانی پیش کی، کیس میں 7 اکتوبر کے حماس کے حملے کو نظر انداز کیا گیا، حماس نے قتل عام کیا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے قانونی مشیر نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ غزہ میں فوجی کارروائیاں روکنے سے اسرائیل اپنا دفاع نہیں کر پائے گا۔ حماس شہری بنیادی ڈھانچوں کا استعمال کرتی ہے، حماس شہریوں کی حفاظت میں ناکام رہی، اسرائیل غزہ میں شہریوں کے تحفظ کے لیے کارروائیاں کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے دائرمقدمے کی سماعت گزشتہ روز شروع ہوئی تھی۔ جس میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف ثبوت پیش کیے اور عالمی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا حکم دے۔
پہلے روز کی سماعت میں جنوبی افریقہ نے کہا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔
جنوبی افریقہ نے کہا تھا کہ نسل کشی کا ایک ثبوت یہ ہے کہ بڑی تعداد میں فلسطینی مارے گئے ہیں اور دوسرا ثبوت یہ ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے اس حوالے سے بیانات دیے گئے۔
جنوبی افریقہ کے وکلا نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی تقریروں کو عدالت کے سامنے رکھا۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوجیوں کی ویڈیو بھی پیش کیں جن میں وہ نعرے لگا رہے ہیں کہ غزہ میں کوئی غیر جانبدار سویلین نہیں۔
جنوبی افریقہ نے مارے گئے فلسطینیوں کی اجتماعی قبروں کی تصاویر بھی عدالت کے سامنے پیش کی۔ اس کے علاوہ تباہ شدہ فلسطینی علاقوں پر نصب اسرائیلی پرچم کی تصاویر بھی عدالت کے سامنے بطور ثبوت رکھیں۔
جنوبی افریقہ نے کہا تھا کہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا حکم اسرائیل کی اعلی ترین قیادت نے دیا تھا۔
اسرائیل کیخلاف مقدمے کی کارروائی عالمی عدالت انصاف سے براہ راست
جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والی وکیل عدیلہ حسن نے عدالت میں کہا کہ کسی علاقے میں نسل کشی ہوئی یا نہیں اس کا تعین عام طور پر آسان نہیں ہوتا لیکن اس معاملے میں عدالت کے سامنے شواہد موجود ہیں، پچھلے 13 ہفتے کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک غیر مبہم پیٹرن موجود ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ نسل کشی کو جائز قرار دینے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
اسرائیل نے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے دلائل اج پیش کیے جائیں گے۔