ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے جمعرات کو ایک ”ریپڈ الرٹ“ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے کھانسی کے سیرپ میں استعمال ہونے والے خام مال میں زہریلے اجزا پکڑے ہیں۔
یہ زہریلے اجزا خام مال کی ایک خاص کھیپ یا بیچ میں پائے گئے ہیں تاہم جس کمپنی نے یہ کھیپ بھیجی تھی اس کے دیگر بیچزسے تیار کردہ کھانسی کا سیرپ مارکیٹ سے اٹھانے اور جانچ کے بعد ہی جاری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ کیمکل تھائی لینڈ کی کمپنی ڈاؤ کیمکل سے درآمد کیا گیا تھا۔
ڈریپ کے مطابق ڈاؤ کیمکل کے درآمد شدہ خام مادے پروپلین گلائیکول کی کھیپ نمبر C815N30R41 میں مضرِصحت کثافتوں کی مقدار پائی گئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاؤ کیمکل نے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں کیا۔
یہ واقعہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب انڈونیشیا، گمبیا اور ازبکستان میں 300 بچوں کی ہلاکت کا سبب پروپلین گلائیکول کو قرار دیا جا رہا ہے۔
پروپلین گلائیکول کھانسی کے شربت میں عام استعمال ہوتا ہے تاہم درآمدی کھیپ نمبر C815N30R41 میں مضرصحت کثافتیں یا زہریلے مادے شامل پائے گئے ہیں۔
ڈریپ نے اپنے الرٹ میں کہا کہ مذکورہ کھیپ ضبط کر لی گئی ہے اور اس کی پوری سپلائی چین کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ڈریپ نے کہاکہ کراچی میں سینٹرل ڈرگ اتھارٹی میں ایک نمونے کا جائزہ لیا گیا جس میں مذکورہ کھیپ میں ایتھلین گلائیکول کی حد سے زیادہ مقدار پائی گئی جو صحت کے لیے سنگین مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
<< ایتھلین گلائیکول جسم میں جانے سے مرکزی اعصابی نظام، دل اور گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
الرٹ میں کہا گیا کہ ایتھلین گلائیکول جسم میں جانے سے مرکزی اعصابی نظام، دل اور گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ درآمد شدہ کھیپ کے ذریعے مقامی سطح پر سیرپ تیار کیے گئے تھے یا نہیں۔
تاہم ڈریپ نے حکم دیا ہے کہ ڈاؤ کیمکل تھائی لینڈ سے جتنا بھی پروپلین گلائیکول منگوایا گیا ہے اس کی تمام کھیپوں سے تیار کردہ سیرپ کو مارکیٹ میں روک لیا جائے۔
ڈریپ نے یہ الرٹ اپنے فیلڈ افسران کے علاوہ ادویہ ساز کمپنیوں اور ہر طرح کے طبی عملے کو بھی بھیجا ہے۔ یہ ڈریپ کی ویب سائیٹ پر بھی موجود ہے۔
الرٹ کے مطابق مذکورہ کھیپ سے اگر کوئی سیرپ بنایا گیا ہے تو اسے مارکیٹ سے واپس اٹھا لیا جائے، اگر ڈاؤ کیمکل کی پروپلین گلائیکول کی دیگر کھیپوں سے سیرپ تیار کیا گیا ہے تو اسے روک لیا جائے اور جانچ کے بعد ہی سپلائی چین میں جاری کیا جائے۔