پشاور ہائیکورٹ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کی پیشی کے دوران ہنگامہ آرائی پر چیف جسٹس برہم ہوگئے اور سماعت چھوڑ کر چیمبر میں چلے گئے۔
آج پشاور ہائیکورٹ میں ایمل ولی خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت مقرر ہے۔ پشاور ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کو 11 جنوری کو طلب کیا تھا۔
ایمل ولی خان سماعت کیلئے پہنچے تو کمرہ عدالت میں رش لگ گیا اور باہر خوب شور شرابہ ہوا۔
سماعت میں خلل آںے پر چیف جسٹس شور شرابہ پر برہم ہوگئے اور کہا کہ ان کو خاموش کریں ورنہ کیس نہیں سنوں گا۔
چیف جسٹس نے سیکورٹی ڈی ایس پی کو حکم دیا کہ حالات نارمل کرلیں پھر کیس سنوں گا، اور اٹھ کر اپنے چیمبر میں چلے گئے۔
ایمل ولی خان کے خلاف درخواستگزار سابق ممبر قومی اسمبلی فضل محمد خان عدالت پہنچے تو عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان نے انہیں گھیر لیا۔
اے این پی کارکنان فضل محمد خان کے ساتھ لڑ پڑے اور انہیں شدد کا نشانہ بنایا۔
فضل محمد خان نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ایمل ولی نے چیف جسٹس ہائیکورٹ کے خلاف غیر شائستہ الفاظ استعمال کئے اور چیف جسٹس پر بے بنیاد الزامات لگائے۔
درخواستگزار نے کہا کہ ایمل ولی نے چیف جسٹس کو دھمکی بھی دی۔
پی ٹی آئی رہنما نے اپنی درخواست میں کہا کہ ایمل ولی عدلیہ کو دباؤں میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے درخواست میں استدعا کی کہ ایمل ولی توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔