سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی بلے کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کردی۔
سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بلے کا انتخابی نشان واپس دینے کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کل ہوگئی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ کل صبح ساڑھے 9 بجے سماعت کرے گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس محمد علی مظہر بھی 3 رکنی بینچ کا حصہ ہوں گے۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان دینے کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے درخواست میں کہا تھا کہ پی ٹی آٸی نے انٹر پارٹی انتخابات الیکشن ایکٹ کے تحت نہیں کروائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف ہے، ہاٸیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے جبکہ سپریم کورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کی اپیل کو ڈائری نمبر 657 لگا دیا گیا۔
جس کے بعد رجسٹرار آفس سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی درخواست پر اعتراض عائد کرتے ہوئے اپیل واپس کردی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رجسٹرار آفس نے اپیل کے ساتھ منسلک دستاویزات پڑھے جانے کے قابل نہ ہونے کا اعتراض عائد کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ جو دستاویزات ڈم ہیں انہیں دوبارہ جمع کرانے پر اپیل کو باضابطہ نمبر الاٹ کیا جائے گا، الیکشن کمیشن کی جانب سے انتظامی نوعیت کا اعتراض آج ہی دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بلے کا نشان دینے کے خلاف دائر اپیل پر عائد اعتراضات دور کردیے۔
سپریم کورٹ رجسٹرار کے اعتراضات کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے اعتراض شدہ دستاویزات درخواست سے حذف کردی گئیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ترمیم شدہ اپیل دوبارہ رجسٹرار آفس سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی۔
الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق اپیل پر فوری سماعت کے لیے متفرق درخواست بھی تیار کرلی، مرکزی اپیل کو نمبر الاٹ ہوتے ہی جلد سماعت کی درخواست دائر کی جائے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پشاورہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو بلے کا نشان واپس دینے کا فیصلہ دیا تھا اور الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا پی ٹی آئی کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا فیصلہ ویب سائٹ پر بھی جاری کیا جائے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے پشاور ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت درخواست دائر کر دی جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کا سرٹیفیکٹ ویب سائٹ پرجاری نہیں کیا۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی کو بلے کا نشان واپس دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس حوالے سے آج الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا جس میں ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے یا ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا۔
اس دوران نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی بھی الیکشن کمیشن پہنچے۔
مرتضیٰ سولنگی نے الیکشن کمیشن کے اعلان کے بعد کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کی تمام ضروریات پوری کرنے کے پابند ہیں، ساری جنگ معیشت اوراقتصادی ہے، سیاست آج کل ہمارا قومی مشغلہ بن گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے متعلق معاملات کا پی ٹی آئی ہی بہتر بتا سکتی ہے، آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے کی آئینی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت آئینی اور قانونی حکومت ہے، نگران حکومت الیکشن کمیشن کے پیچھے کھڑی ہے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ سیکورٹی کے مسائل حقیقی ہیں، ہمیں ان کا ادراک ہے، انہیں بہتر کریں گے، ملک میں سوال اٹھانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ انتخابات ان شاءاللہ جمعرات 8 فروری کو ہوں گے، ابھی تک الیکشن کمیشن اپنے مؤقف پر کھڑا ہے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کو بلے کا نشان واپس دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ موصول ہوچکا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیرقانونی ہے۔
فیصلے کے متن میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کے پاس فیصلے کا اختیار نہیں تھا، اور ہدایت کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو انتخابی نشان سے متعلق سرٹیفیکٹ ویب سائٹ پر جاری کرے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی انتخابی نشان بلے کی حقدار ہے۔
گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرکے [پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا بحال][1] کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد بیرسٹر گوہر خان کی چیئرمین شپ بھی بحال ہو گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق آج کمیشن کے اجلاس میں لاء ونگ فیصلے پر تفصیلی بریفنگ دے گا۔
الیکشن کمیشن کے اہم عہدیدار نے استعفی دیدیا
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن نے [انتخابی نشان بحال نہ کیا تو توہین عدالت ہوگی][2]، ہائی کورٹ کا فیصلہ اگر سپریم کورٹ میں چیلنج ہوا تو وہاں بھی دلائل دیں گے۔