وزارت دفاع کے سیکرٹری لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمود الزمان خان نے تینوں سروسز چیفس کو خطوط لکھے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سیکرٹری دفاع نے فیض آباد دھرنا سے متعلق آرمی چیف جنرل، ایئر چیف اور نیول چیف کو خطوط لکھے، تینوں سروسز چیفس کو سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں خطوط لکھے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق خطوط میں تینوں سروسز چیفس کو 2017 کے دھرنے کے متعلقہ افسران کے کردار کا جائزہ لےکر کارروائی کا کہا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سیکرٹری دفاع نے اپنا تحریری بیان فیض آباد دھرنا کمیشن کو بھجوادیا ہے۔
واضح ہے کہ کمیشن نےسابق وزیراعظم شہباز شریف کو وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے طلب کر رکھا ہے، انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ 22 جنوری کوسپریم کورٹ میں جمع کرانی ہے۔
اس سے قبل سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید بھی کمیشن میں اپنا تحریری بیان جمع کراچکے ہیں جس میں انہوں نے کمیشن کے سوالوں کے جواب دیے تھے اور مؤقف اختیار کیا کہ فیض آباد دھرنے کے وقت اسوقت کی حکومت کیخلاف کسی قسم کی سازش نہیں کی گئی تھی۔
انہوں نے اپنے جواب میں یہ بھی لکھا کہ دھرنے والوں کے ساتھ مذاکرات اُس وقت کی حکومت کی ہدایت پر کیے گئے تھے۔ یاد رہے کہ نومبر 2023ء میں نگران حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے 3 رکنی انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا۔
خیال رہے کہ رواں سال نومبر میں نگران حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس میں عدالتی فیصلے پر عمل اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا۔
3 رکنی کمیشن کے سامنے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم فواد حسن فواد سمیت کئی افسران پیش ہوچکے ہیں۔
فیض حمید نے فیض آباد دھرنا کمیشن کو بیان ریکارڈ کرا دیا، الزامات کاجواب
شہبازشریف بیان ریکارڈ کرانے کیلئے فیض آباد دھرنا کمیشن کے سامنے پیشنہ ہوسکے
فیض آباد دھرنا کیس: شاہد خاقان انکوائری کمیشن کے سامنے پیش، سوالنامہبھی وصول