بھارتی وزیر اعظم کا تمسخر اڑانے کے معاملے نے بھارت اور مالدیپ کے تعلقات کو کشیدگی سے دوچار کردیا ہے۔ بھارت کی طرف سے سیاحوں کو مالدیپ جانے سے منع کیے جانے پر مالدیپ کے صدر نے چین سے کہا ہے کہ وہ مزید سیاح مالدیپ بھیجے۔
چند روز قبل مالدیپ کے تین وزرا نے نریندر مودی کی لکشا دویپ کی سیر کو نشانہ بناتے ہوئے ان کے خلاف توہین آمیز ریمارکس پر مبنی سوشل میڈیا پوسٹس اپ لوڈ کی تھیں۔
نریندر مودی کا تمسخر اڑائے جانے پر بھارت میں شدید ردعمل پیدا ہوا۔ مالدیپ سے سرکاری سطح پر احتجاج کیا گیا۔ اس پر مالدیپ کی حکومت نے تین وزرا کو معطل کردیا تاہم نئی دہلی نے مالدیپ کے ہائی کمشنر کو وزارتِ خارجہ طلب کرکے احتجاج کیا تو جواب میں مالدیپ نے بھی بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاجی مراسلہ اس کے حوالے کیا۔
نریندر مودی کا لکشا دویپ کا دورہ سیاحت کو فروغ دینے کی غرض سے تھا۔ وزیر اعظم کا تمسخر اڑائے جانے پر بھارتی سیاحوں کی مالدیپ آمد رک گئی۔ مالدیپ کی حکومت کی طرف سے وضاحت کیے جانے پر بھی جب اس معاملے کی گرد نہ بیٹھی تو اب مالدیپ نے بھارت کے سامنے دبنے سے انکار کرتے ہوئے چین سے رجوع کیا ہے۔
واضح رہے کہ غیر معمولی اسٹریٹجک محل وقوع کی بدولت بھارت اور چین دونوں کے لیے مالدیپ بہت اہم ہے۔ چین بحرِ ہند کے خطے میں اپنا پروفائل مضبوط کرنے کے لیے مالدیپ سے اشتراکِ عمل بڑھا رہا ہے جو بھارتی قیادت کو پسند نہیں۔
مالدیپ کے صدر محمد معزو کا کہنا ہے کہ چین سے سیاحت سمیت مختلف اہم شعبوں میں اشتراکِ عمل بڑھانا اور تجارت کو فروغ دینا مالدیپ کی بنیادی ضرورت ہے۔ ایک بیان میں محمد معزو نے کہا کہ آزاد تجارت کے معاہدے کے تحت دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔ چین کو سی فوڈ کی برآمدات بڑھانا بنیادی ترجیح ہے۔
مالدیپ کے صدر چین کے پانچ روزہ دورے پر ہیں۔ منگل کو دورے کے دوسرے دن انہوں نے فوجیان صوبے میں مالدیپ بزنس فورم سے خطاب کیا۔ انہوں نے چین کو مالدیپ کا قریب تک حلیف و اتحادی دیا۔ محمد معزو کا کہنا تھا کہ مالدیپ کے ترقی اور استحکام میں چین کا کردار غیر معمولی ہے۔
چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انشئیٹو کو سراہتے ہوئے مالدیپ کے صدر نے کہا کہ اس کے ذریعے مالدیپ کا بنیادی ڈھانچا مضبوط ہوا ہے۔
مالدیپ کے میڈیا نے بتایا کہ چین نے مالدیپ میں ایک خصوصی سیاحتی علاقہ قائم کرنے کے حوالے سے 5 کروڑ ڈالر کے منصوبے پر دستخط کیے ہیں۔