خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں گھر سے خاندان کے 11 افراد کی لاشیں ملی ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ مقتولین کو سر پر وار کر کے قتل کیا گیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لکی مروت طارق حبیب کے مطابق تختی خیل گاؤں کے پاس کھیتوں میں دو بھائیوں کے گھر میں قتل کی واردات ہوئی ہے جس میں اب تک کی تحقیقات کے مطابق علمبردار اور تابعدار نامی دو بھائیوں کے ساتھ جڑے ہوئے گھروں میں کسی نے سر پر وار کر کے سوئے ہوئے افراد کو قتل کیا اور موقع سے فرار ہو گیا۔
طارق حبیب نے بتایا کہ مقتولین میں دونوں بھائی ان کی بیویاں جبکہ 6 بچے اور ایک بھانجا شامل ہیں۔ پولیس نے تمام لاشوں کو کو پوسٹ مارٹم کے لئے ڈسٹرک ہیڈ کواٹر اسپتال لکی مروت منتقل کیا۔
ڈی پی او نے مزید بتایا کہ اب کی تحقیق اور اہل علاقے کی بیانات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ علمبدار کی بیٹی کا سسر کچھ روز قبل ان کے گھر آیا تھا جو ان کے ساتھ مقیم تھا جبکہ گھر میں ایک بستر بھی خالی ملا ہے جس سے لگتا ہے مقتولین کے علاوہ بھی ایک شخص یہاں موجود تھا جس نے ایک گھر میں واردات کی جبکہ دوسرے گھر جانے کے لئے دیوار سے سیڑھی استعمال کی گئی۔
طاہر حبیب کے مطابق متاثرہ خاندان کے 4 بچے مدرسے میں زیر تعلیم ہونے کی وجہ سے گھر سے باہر تھے اس لئے وہ محفوظ رہے۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کر لئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ واقعہ دو روز قبل کا ہے تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد اصل حقائق سامنے آسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پولیس نے بتایا تھا کہ تھانہ سرائے نورنگ کی حدود تختی خیل میں نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر فائرنگ کی، جس سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد مارے گئے، جبکہ ملزمان فرار ہوگئے۔
تاہم، اب پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہوگئی ہے، اور تمام لاشیں ایک ہی خاندان کی ہیں، مرنے والوں میں دو بھائی ان کی بیویاں اور بچے شامل ہیں، ایک لاش مہمان رشتہ دار کی بھی ہے۔
ذرائع کے مطابق نامعلوم افراد نے گھر میں سفاک کارروائی بعد گھر کو باہر سے تالا لگا دیا تھا۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا تھا کہ بدقسمت خاندان کے ایک اور فرد کو کسی نے قتل کیا تھا، جس کے خلاف اہل علاقہ نے لاش انڈس ہائی وے پر رکھ کر احتجاج کیا تھا۔
پولیس نے تاحال اس کے قاتلوں کو بھی گرفتار نہیں کیا ہے۔
لاشیں برآمد ہونے کی اطلاع کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں اہل علاقہ موقع پر جمع ہوئے۔