سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بلے کا نشان دینے کی اپیل پر بینچ تشکیل دے دیا۔
چیف جسٹس قاضیٰ فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ کل بروز بدھ 10 جنوری کو تحریک انصاف کی اپیل پر سماعت کرے گا۔، بینچ میں شامل دیگر ججز جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی ہیں۔
اس سے قبل 4 جنوری کو پاکستان تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم اور انتخابی نشان واپس لینے کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم درخواست سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئی تھی۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی بلے کے نشان کی بحالی کے لیے درخواست کو 10 جنوری کو مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ الیکشن کمیشن کی درخواست قابل سماعت ہی نہیں تھی، انہوں نے سپریم کورٹ سے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس پی ٹی آئی کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن نے بلے کا انتخابی نشان واپس لیتے وقت شواہد کو مدنظر نہیں رکھا، بغیر شواہد فیصلہ کر کے بلے کا انتخابی نشان چھینا گیا، پشاور ہائیکورٹ نے بھی فیصلے میں حقائق کو مدنظر نہیں رکھا، پشاور ہائیکورٹ کے جج نے قانون کی غلط تشریح کی جس کے باعث ناانصافی ہوئی، الیکشن کمیشن کو اس معاملے میں نوٹس جاری کرنا ضروری نہیں تھا۔
اپنی درخواست میں بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ 26 دسمبر 2023 کو پشاور ہائیکورٹ نے عارضی ریلیف دیا تھا، عبوری ریلیف سے قبل فریقین کو نوٹس دیا جانا ضروری نہیں، ناقابل تلافی نقصان کے خدشات کے تحت عبوری ریلیف دیا جاتا ہے، پشاور ہائیکورٹ کو بتایا کہ بلے کا نشان نہ ملنے سے ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔
پی ٹی آئی کی بلا بحالی کیلئے درخواست 10 جنوری کو مقرر کرنے کاحکم
عمران خان کی عدالت میں صحافیوں سے گفتگو، ٹکٹوں کی تقسیم پر جواب دےدیا
بلے کا نشان واپس نہ ملا تو ہمارے پاس پلان بی موجود ہے، بیرسٹرگوہر
درخواست کے مطابق پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ الیکشن کمیشن کی درخواست قابل سماعت ہی نہیں تھی، دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس پی ٹی آئی کے خلاف امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ غیر قانونی ہے، کالعدم قرار دیا جائے۔