جرمنی میں نوجوان لڑکی کی بیضہ دانی سے 32 کلو وزنی ٹیومر نکال لیا گیا۔
جرمنی کے وسط میں ماگ ڈیبرگ یونیورسٹی میں قائم خواتین کے امراض سے متعلق کلینک کے ڈاکٹرز نے طویل آپریشن کے بعد یہ ٹیومر نکالا۔ماگڈیبرگ یونیورسٹی کی ایک وجہ شہرت یہ کلینک بھی ہے جہاں اکثر اوقات پیچیدہ آپریشن اور نت نئی میڈیکل ریسرچز کی جاتی ہیں۔
طبی عملے کے مطابق ٹیومر بے ضررتھا تاہم طویل عرصے سے کسی کا دھیان اس کی طرف نہیں گیا تھا۔
ماگڈیبرگ یونیورسٹی کلینک نے اس آپریشن کی تفصیلات عام کی ہیں۔
طبی عملے کے مطابق کلینک میں 24 سالہ لڑکی کو لایا گیا تھا جسکی بیضہ دانی کا آپریشن کر کے 32 کلو گرام وزنی ٹیومر نکال لیا گیا۔
ڈاکٹرز کے لیے اتنے وزنی ٹیومر کی موجودگی کے باوجود تاخیر سے آپریشن کروانا انتہائی حیرت کا باعث تھا کیونکہ ایسا نہیں ہوسکتا تھا کہ مریضہ اس سے لاعلم ہو۔
تاخیر کی وجہ یہ بتائی گئی کہ لڑکی آپریشن کروانے سے خوفزدہ تھی، اسی لیے اس نے یہ ٹیومر کافی عرصے تک چھپائے رکھا۔
تاہم صحت کے مسائل میں مسلسل اضافے اور مشکلات بڑھنے پر بالآخراس نے ڈاکٹرز سے رجوع کیا کیونکہ اب اسے سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرناپڑ رہا تھا اور پیٹ میں بہت بھاری پن کا احساس رہتا تھا۔ غذا کم ہونے کے باعث وزن بھی تیزی سے گررہا تھا۔
آپریشن کے دوران ڈاکٹرز کو علم ہوا کہ لڑکی کی بیضہ دانی میں موجود یہ ٹیومر پیٹ کے اندرونی حصے تک پھیل چپکا ہے حتیٰ کہ آنتیں تک اس کی لپیٹ میں آچکی ہیں۔ تاہم خوش قسمتی سے انہوں نے اس ٹیومر کو مکمل طور پر نکال لیا۔
سرایت کر چُکی ہیں۔ خاص طور سے یہ اس مریضہ کی آنتوں تک پہنچ چکی تھیں اور پیٹ کے دیگر حصوں میں مزید پھیلنا شروع ہو گئی تھیں۔ ڈاکٹروں اور سرجنوں نے تاہم اندازہ لگا لیا کہ اس ٹیومر کو مکمل طور پر نکالا جا سکتا ہے۔
اس کے وزن کو انتہائی غیرمعمولی قراردیا جارہا ہے۔