چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل لطیف کھوسہ کو لیول پلئینگ کیس کی سماعت کے دوران کھری کھری سنا دی۔
چیف جسٹس کا لطیف کھوسہ سے مکالمے میں کہا کہ ہم ہر ممکن کوشش کررہے ہیں انتخابات ہوں، مجھے لگ رہا ہے آپ انتخابات کا التواء چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی کیا چاہتی ہے کہ سو فیصد کاغذات نامزدگی منظور ہوجائیں؟ الیکشن کمیشن مقدمات بھگتے یا انتخابات کروائے؟ انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے ہمارا نہیں، کسی سے کاغذات چھینے جا رہے یا جو بھی ہو رہا وہ الیکشن کمیشن نے دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے دکھڑے نہ روئیں۔
بڑے صاحبان الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تو کمزور امیدوار کو مقدمات میں پھنسا دیتے ہیں، عدالت
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ درخواستیں پی ٹی آئی کی آ رہی ہیں اور سنی بھی جا رہی ہیں، اگر آپ کو پاکستان کے کسی ادارے پر اعتبار نہیں تو ہم کیا کریں، یہ کوئی سیاسی فورم نہیں، ہم کسی کی کمپئین نہیں چلا رہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دفعہ ایک سو چوالیس اور ایم پی او سب کیلئے ہوگا صرف پی ٹی آئی کیلئے نہیں۔
لطیف کھوسہ نے منشی سے دستاویزات چھیننے کا بتایا تو چیف جسٹس نے کہا، یہ منشی کیا ہوتا ہے وکیل یا ایڈووکیٹ آن ریکارڈ ہوتا ہے، منشی کو تو چیمبرز جانے کی اجازت ہی نہیں۔