کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں چند روز قبل جماعت اسلامی کے کارکن وسیم صدیقی کے قتل میں ملوث ملزم کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے واقعے میں ملوث مبینہ ٹارگٹ کلر کو گرفتار کرلیا ہے، جس کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔
ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم نے ہی وسیم صدیقی کو گھر سے باہر بلایا تھا، ملزم نے واقعے والے روز مقتول وسیم کو چار سے پانچ کالز کی تھیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کو ٹیکنیکل بنیادوں پر گرفتار کیا گیا، ملزم نے واردات میں تیس بور پستول کا استعمال کیا تھا، گرفتار ملزم کے قبضے سے 30 بور پستول بھی ملا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ملزم اس سے قبل بھی گرفتار ہوچکا ہے، ملزم کی نشاندہی پر مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے، چھاپوں کے دوران مزید 4 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جن میں ٹارگٹ کلر کے دو ساتھی اور سپاری دینے والے دو لوگ شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول وسیم صدیقی کو قریبی شخص نے 5 لاکھ روپے دے کر قتل کرایا، سپاری دینے والے ملزم نے اپنے رشتہ دار کے ساتھ مل کر سپاری دی، قتل کی سپاری ٹارگٹ کلر اور اس کے ساتھی نے علاقے کے ہوٹل پر وصول کی۔
دونوں ٹارگٹ کلرز نے ایک لاکھ روپے ایڈوانس وصول کیا، باقی رقم قتل کے بعد وصول کرنی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں مبینہ ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کرلیا گیا ہے، سپاری دینے والے دونوں ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ٹارگٹ کلر اور اس کے ساتھی کو واردات کے بعد گاڑی میں لے جانے والا تیسرا ساتھی بھی پکڑا گیا ۔
ذرائع کے مطابق وسیم صدیقی کو کسی شخص کو باہر بھیجنے کا جھانسہ دے کر بلایا گیا تھا۔
مقتول وسیم صدیقی اور سپاری دینے والے کا جھگڑا ہوا تھا، جھگڑے کے بعد ملزم کے دل میں بدلے کی آگ تھی، مقتول وسیم نے جھگڑے کے دوران ملزم شاہ زیب کا سر پھاڑ دیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔