بھارت کے وزیر اعظم نریندرمودی کا تمسخر اڑانے پر مالدیپ کی وزیر سمیت دوسرے سیاست دانوں کے اس اقدام کیخلاف بہت سے بھارتی مسافروں نے بیرون ملک اپنا سفر منسوخ کردیاہے۔
آن لائن ٹریول ایگریگیٹر (او ٹی اے) ایز مائی ٹرپ نے جزیرہ نما ملک کے لیے پروازوں کی بکنگ روک دی ہے۔ ایز مائی ٹرپ کے سی ای او اور شریک بانی نے ایکس پر کہا، “ہماری قوم کے ساتھ یکجہتی میں مالدیپ کی تمام پروازوں کی بکنگ معطل کردی گئی ہے۔’
مالدیپ کے لیے پیشگی بکنگ کرانے والے بہت سے بھارتیوں نے سوشل میڈیا پر وہاں نہ جانے کا اعلان کیا اور منسوخ شدہ پروازوں اور ہوٹل ریزرویشن کی تصاویر پوسٹ کیں۔
مالدیپ کے شہر فلہادھو کے پامز ریٹریٹ میں فروری 2024 سے 5 لاکھ روپے کی 3 ہفتوں کی بکنگ کرانے والے رشک راول نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ مالدیپ کے وزیر کے نسل پرستانہ تبصرے کے فورا بعد انہوں نے بکنگ منسوخ کردی۔
ایک اور ایکس صارف ڈاکٹر فلک جوشی پورہ نے پوسٹ کیا کہ وہ فروری میں اپنی سالگرہ کے لیے مالدیپ جانے کا ارادہ رکھتی تھیں اور انہوں نے ایک ٹریول ایجنٹ کے ساتھ معاہدے کو تقریبا حتمی شکل دے دی تھی لیکن مالدیپ کے نائب وزیر کے اس ٹویٹ کو دیکھنے کے بعد اسے فوری طور پر منسوخ کردیا۔
31 مارچ سے 2 اپریل کے درمیان مالدیپ کے سفر کے لیے بکنگ کرانے والے بھارتی سیاح اکشت سنگھ نے بھی ایکس پر ایک اسکرین شاٹ پوسٹ کیا جس میں دکھایا گیا ہے کہ اس نے سفر منسوخ کردیا۔ سنگھ نے یہ بھی کہا کہ وہ لکشدیپ جیسے ملکی سیاھتی مقامات کے ساتھ ”خود انحصار“ ہیں۔
مالدیپ کے وزیر کے جارحانہ بیان کی وجہ سے #BoycottMaldives ایکس پر ٹاپ ٹرینڈز میں سے ایک بن گیا۔
مالدیپ کے کئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی سے مالدیپ کی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔ بھارتیوں ں کے مالدیپ کا بائیکاٹ کرنے سے معیشت پر بہت بڑا اثر پڑے گا اور اس طرح کی مہم سے نکلنا مشکل ہوگا۔
مالدیپ کے سابق وزیر کھیل احمد مہلوف نے کہا کہ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری طور پر سنجیدہ کارروائی کرے۔
وزارت سیاحت کے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2023 تک مالدیپ آنے والوں میں بھارتی سیاحوں کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔
واضح رہے کہ مالدیپ کی حکومت نے 7 جنوری کو اپنے تین وزراء کو وزیر اعظم مودی کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے پر معطل کردیا تھا، ان وزراء میں نوجوانوں کے امور کی ڈپٹی وزراء ملشا شریف، مریم شیونا اور انفارمیشن اینڈ آرٹس کے معظم مجید شامل ہیں۔