امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے اور جنگ کی وجہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو لازمی گھر واپس جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن تین ماہ میں چوتھی بار مشرق وسطیٰ واپس آئے ہیں، کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ پورے خطے میں پھیل سکتی ہے۔
قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمٰن الثانی کے ہمراہ دوحہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا کہ جیسے ہی حالات اجازت دیں فلسطینی شہریوں جلد از جلد اپنے ملک واپس جانا چاہیے۔ انہیں غزہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ”اے ایف پی“ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ غزہ کی جنگ بہت بڑے پیمانے پر مشرق وسطیٰ میں پھیل سکتی اور خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ یہ خطے میں شدید کشیدگی کا وقت ہے۔ یہ ایک ایسا تنازع ہے جو آسانی سے پھیل سکتا ہے، جس سے مزید عدم تحفظ اور مزید مصائب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسرائیلی غزہ پر جارحیت اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے سات اکتوبر کو اچانک اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملہ کیا جس کے نتیجے میں تقریبا 1140 افراد ہلاک ہو گئے۔
اسرائیل کے مطابق فلسطینی گروپ حماس نے تقریباً 250 افراد کو قیدی بھی بنایا جن میں سے 132 اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کم از کم 24 قیدی مارے جا چکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری اور زمینی حملے میں غزہ کے اندر کم از کم 22 ہزار 835 فلسطینی جان سے گئے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
بلنکن نے متنبہ کیا کہ ضروری ہے اسرائیل شہریوں کی حفاظت پر توجہ دے، اور اس بات کو یقینی بنائے کہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی شہریوں کی حفاظت اور امداد کے حصول کو مد نظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔
بلنکن نے غزہ میں الجزیرہ کے دو صحافیوں کی موت کو ناقابل تصور المیہ قرار دیا، جس کا الزام قطر میں قائم نیٹ ورک نے اسرائیل پر عائد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہی معاملہ ۔۔۔ بہت سے بے گناہ فلسطینی مرد، خواتین اور بچوں کا ہے۔‘
قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا کہ منگل کو لبنان میں حماس کے نائب رہنما صالح العروری کی موت نے پیچیدہ عمل کو متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’پھر بھی ہم ہمت نہیں ہار رہے ہیں۔ ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔‘
سات اکتوبر کے بعد چوتھی بار مشرق وسطیٰ کے دورے پر موجود بلنکن اردن، ترکی اور یونان میں قیام کے بعد قطر پہنچے تھے۔ وہ اتوار کی رات ابوظہبی گئے اور پیر کو سعودی عرب جائیں گے۔
واشنگٹن کا مقصد بیروت میں ایک حملے میں حماس کے سینیئر رہنما صالح العروری کی ہلاکت کے بعد تنازعے کو خطے میں ایک وسیع جنگ کو جنم دینے سے روکنا ہے۔ اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ بلنکن سعودی عرب کے صحرائی شہر العلا میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔
قبل ازیں، بلنکن نے اردن کے لیے روانگی سے قبل کہا تھا کہ ’ہماری توجہ اس تنازعے کو پھیلنے سے روکنے پر ہے۔‘