بنگلہ دیش میں عام انتخابات کیلئے آج ووٹ ڈالے گئے۔ ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے الیکشن کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ سوشل میڈیا پر بچوں کے ووٹ ڈالنے اور ٹھپے لگانے کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ مسلسل چوتھی مرتبہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں، کیونکہ ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت بی این پی نے حکومتی رویے کو جواز بناکر انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا ہے۔
بی این پی نے انتخابات کے لیے نگراں حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا تھا جو حسینہ واجد کی حکومت نے مسترد کردیا تھا جس پر بی این پی انتخابی عمل سے الگ ہوگئی۔
ملک کی اپوزیشن جماعت کی جانب سے حکومت پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب ”ایکس“ کے ایک صارف اشوک سوین نے تصاویر شیئر کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بنگلہ دیش الیکشن میں بچے بھی ووٹ ڈال رہے ہیں ۔ بچوں کے ٹھپے لگانے کی وڈیو بھی وائرل ہورہی ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں اشوک سوین نے بچوں کی ٹھپے لگانے کی تصاویر شیئر کرنے کے ساتھ لکھا کہ بنگلہ دیش میں ووٹ ڈالنے کی کم سے کم عمر 18 سال ہے۔
بنگلہ دیش میں الیکشن کے موقع پر تقریبا 800،000 سکیورٹی اہلکاروں نے فرائض انجام دیے جس میں پولیس، نیم فوجی اور پولیس معاونین شامل ہیں، جبکہ کچھ مقامات پر مسلح افواج کو بھی تعینات کیا گیا۔
تقریبا 120 ملین رجسٹرڈ ووٹرز میں خواتین کی تعداد تقریبا نصف ہے، جبکہ پہلی بار ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد تقریبا 15 ملین ہے۔