پاکستان میں کرنسی مارکیٹ سے وابستہ لوگوں نے آئندہ کچھ عرصے میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں نمایاں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔
روپے کی قدر میں اس ہفتے اضافہ ہوا اور جمعہ کو ڈٓالر 181.40 روپے پر بند ہوا۔ پانچ ستمبر کو ڈٓلر 307 کی بلند ترین سطح پر تھا لیکن حکوت اور سیکورٹی اداروں کے کریک ڈائون کے سبب اس کی قیمت مسلسل کم ہوئی اور اکتوبر میں یہ 277 پر آگیا۔ اس کے بعد قیمت میں کچھ اضافہ ہوا اور ڈالر 288 تک پہنچا۔
تاہم نومبر کے وسط سے ڈالر کی قیمت میں کمی کا نیا رحجان برقرار ہے۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے رواں ماہ 11 تاریخ کو قرض کی اگلی قسط کی منظوری کے ساتھ ہی ڈالر کی قیمت میں کمی کا امکان ہے اور یہ 277 روپے یا اس سے نیچے آسکتی ہے۔
پاکستان کو آئی ایم ایف سے 70 کروڑ ڈالر ملنے والے ہیں لیکن ڈالر کی قیمت میں کمی کا ایک اور سبب بھی ہے۔
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 15 دسمبر کے بعد اب تک 2 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے اس اضافے کا سبب صرف اتنا بتایا کہ حکومت کے سرکاری ان فلوز (inflows ) میں اضافہ دیا گیا ہے۔
دو ارب ڈٓلر آنے کے بعد اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ ذخائر کا حجم 8.2 ارب ڈٓالر ہوگیا جب کہ مجموعی ذخائر 13.2 ارب ڈالر ہیں۔
پاکستان کا تجارتی خسارہ بھی تیزی سے کم ہوا ہے جس کے سبب ڈالر کا اخراج کنٹرول ہوا ہے۔