علمائے دین نے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنائے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اسے بزدلی قرار دیا ہے۔
علماء کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کی کارروائی میں 3 سے 15 سال کے بچوں کو دھماکے سے شہید کیا گیا جو کہ ایک انتہائی شرمناک فعل ہے۔
چار جنوری کو خیبر پختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں ہوئے بم دھماکے میں تین بچے جاں بحق ہوئے تھے۔
دھماکہ سکیورٹی ذرائع کے مطابق بچے بکریاں چرا رہے کہ اس دوران دھماکہ ہوگیا، دھماکا آئی ای ڈی کا تھا جسے زمین میں چھپایا گیا تھا۔ جس کے نتیجے میں بچے جاں بحق ہوئے۔
مفتی فضل جمیل رضوی کا کہنا ہے کہ معصوم بچوں کا خون بہایا گیا جو یقیناً بزدلی کی علامت ہے۔
مولانا ڈاکٹر عبدالناصر کا کہنا ہے کہ عناصر جہاد کو سمجھیں، غیروں کے آلہ کار نہ بنیں اور وطن کے ساتھ خون کی ہولی نہ کھیلیں۔
علامہ عابد حسین شاکری کا کہنا ہے کہ ہم ایسے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومتی اداروں سے درخواست ہے کہ ایسے لوگوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، ایسے واقعات سے ملک میں رہنے والوں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔
جبکہ ڈاکٹر عبدالرحمٰن نے کہا کہ اسلام نے حالت جنگ میں بچوں، عورتوں اور غیرحربی لوگوں کا قتل سختی سے ممنوع قراردیا ہے۔