Aaj Logo

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2024 11:18pm

مولانا فضل الرحمان کابل پہنچ گئے، نائب وزیراعظم افغانستان سے ملاقات

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان افغان حکومت کی دعوت پرکابل پہنچ گئے ہیں، جہاں انہوں نے نائب وزیراعظم افغانستان مولوی عبدالکبیر سے ملاقات کی۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جنگجو نہیں مذاکرات اور مصالحت پر یقین رکھتا ہوں، دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری اور استحکام لائیں گے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کابل پہنچ گئے، جہاں افغان رہنماؤں نے ائرپورٹ پر ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے نائب وزیراعظم افغانستان مولوی عبدالکبیر سے ملاقات کی، اس موقعافغان وزیرخارجہ امیرمتقی، مولوی عبدالطیف منصور اور دیگر بھی موجود تھے۔

اس سے قبل ترجمان جے یو آئی کے مطابق مولانا فضل الرحمان افغانستان روانہ ہوگئے ہیں، ان کے ہمراہ پارٹی رہنماؤں پر مشتمل وفد بھی روانہ ہوا۔

ترجمان نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان افغان حکومت کی خصوصی دعوت پر کابل جارہے ہیں، جہاں خطے سمیت امن وامان کی صورتحال پر بات چیت ہوگی۔

انگریزی معاصر کی ویب سائٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ وہ قندھار بھی جائیں گے جہاں ان کی افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ سے ملاقات ہوگی۔ طالبان سربراہ غیرملکی رہنماؤں سے بہت کم ملتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان پچھلی مرتبہ دس برس قبل 2013 میں کابل گئے تھے جب وہاں حامد کرزئی کی حکومت تھی۔

انگریزی روزنامے کی ویب سائٹ کے مطابق ہفتہ کو اسلام آباد میں صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انہیں دورے کی دعوت طالبان سربراہ کی منظوری سے دی گئی ہے اور وہ ان سے ملیں گے۔

جب پوچھا گیا کہ کیا وہ ٹی ٹی پی کا معاملہ افغان حکام کے ساتھ اٹھائیں گے تو انہوں نے کہا کہ ہاں، اس کا امکان ہے، ہم اپنا تعلق خیر سگالی کے لیے استعمال کریں گے۔

اس سوال پر کہ کیا وہ دورے کے دوران حکومت کی نمائندگی کریں گے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دورے کا انتظام ان کی پارٹی نے کیا ہے لیکن انہوں نے دفتر خارجہ اور متعلقہ حکومتی عہدیداروں کو سے رابطے کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دفترخارجہ نے تین جنوری کو ان کے لیے ایک بریفنگ کا اہتمام کیا جس میں انہیں پاکستان کے موقف اور مطالبات سے آگاہ کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ ہوا کہ حکام ان کے دورے کو اہمیت دے رہے ہیں اور حکومت ان سے رابطے میں ہے۔

جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ افغان طالبان کو پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کریں گے۔

کیا اس دورے سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم ہوگی؟ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس کا انحصار پاکستان اور طالبان حکومت پر ہے، اگر وہ برادرانہ تعلقات چاہتے ہیں تو پیچیدہ معاملات بھی حل ہوسکتے ہیں لیکن اگر ارادہ نہیں تو چھوٹی باتیں بھی بڑی ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے جو اشارے انہیں ملے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا دورہ نتیجہ خیز ہوگا جب کہ افغٓان حکام بھی اس میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کے دورے سے چند روز قبل ہی افغانستان کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔

وفد کی قیادت سینئر طالبان رہنما اور گورنر قندھار ملا شیرین اخوند نے کی اور افغان وزارت دفاع، اطلاعات اور انٹیلی جنس حکام شامل تھے، وفد نے پاکستانی حکام سے دو طرفہ مذاکرات کیے تھے۔

Read Comments