پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس نے نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کی ٹویٹ کے نیچے ریڈر کانٹیکسٹ یعنی سیاق و سباق کا نوٹ شامل کردیا اور اس طرح انہیں جھوٹا ہونے کی سند دی گئی ہے۔
مرتضیٰ سولنگی نے جمعہ کے روز اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ نگران حکومت نے عمران خان کے جیل سے مبینہ طور پر لکھے گئے ایک مضمون کو شائع کرنے پر برطانوی اخبار دی اکانومسٹ سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ یہ کسی اور کا لکھا ہوا ’گھوسٹ‘ مضمون ہے اور نگران حکومت جاننا چاہتی ہے کہ کیا دی اکانومسٹ نے کبھی دنیا کے کسی اور حصے سے جیل میں بند سیاستدانوں کا ایسا مضمون شائع کیا ہے۔
یاد رہے کہ مرتضی سولنگی نے دعوی کیا تھا کہ عمران خان سزا یافتہ ہیں۔
پی ٹی آئی کے حامیوں نے ان کی ٹوئٹ کا ایک اسکرین شاٹ بڑے پیمانے پر شیئر کیا ہے جس کے نیچے ایک کمیونٹی نوٹ موجود ہے۔ اس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان سزا یافتہ نہیں بلکہ ان کی سزا معطل ہو چکی ہے۔
پی ٹی آئی کے حامیوں نے اسے شیئر کرکے اسطرح کا تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ یہ سیاق و سباق کا نوٹ ایکس نے خود شامل کیا ہے۔
اسکرین شاٹ پوسٹ کرنے والے سوشل میڈیا صارفین میں سے ایک جنید خان(@Junaidkhan31090) نے کہا کہ ”ایکس نے اسے جھوٹا قرار دیا تھا لیکن اب وہ اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ بھی نہیں کر سکتا۔“
اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ”ایکس“ نے مرتضیٰ سولنگی کی ٹویٹ میں سیاق و سباق شامل کیا؟
یاد رہے کہ ایلون مسک کے ٹویٹر حاصل کرنے کے بعد اس پلیٹ فارم نے ایک سیاق و سباق (Readers added context ) باکس کا فیچر شامل کیا جو صارفین کو جھوٹے اور گمراہ کن دعووں میں سیاق و سباق یا اضافی معلومات شامل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ فیچر شروع میں برڈ واچ کے نام سے بنا تھا جو اب ”کمیونٹی نوٹس“ کہلاتا ہے۔ فیچر پہلے امریکا میں دستیاب تھا لیکن 11 دسمبر ، 2022 سے عالمی سطح پر دستیاب ہے۔
یہ آپ کو ان ٹویٹس میں سیاق و سباق شامل کرنے کی اجازت دیتا ہے جو آپ کے خیال میں گمراہ کن ہیں۔ اگر دوسرے ٹویٹر یا ایکس صارفین آپ کے سیاق و سباق یا کمیونٹی نوٹ کو اپ ووٹ دیتے ہیں تو یہ تمام ٹوئٹر صارفین کو دکھائی دینے لگتا ہے اسی طرح اگر وہ آپ کی کمیونٹی نوٹ کو ڈاؤن ووٹ دیتے ہیں تو یہ غائب ہوجاتا ہے۔
لہٰذا نگراں وفاقی وزیر مرتضیٰ سولنگی کی ٹویٹ کا سیاق و سباق کچھ صارفین نے شامل کیا، اسے ٹوئٹر یا ایکس نے شامل نہیں کیا۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کسی ٹویٹ میں سیاق و سباق یا کمیونٹی نوٹ شامل کرنا اتنا آسان نہیں ہے جتنا کسی ٹویٹ پر لائیک کرنا ، جواب دینا یا ری ٹویٹ کے ساتھ رد عمل دینا ہے۔
ہر ایکس صارف کو سیاق و سباق یا کمیونٹی نوٹ شامل کرنے کی اجازت خود بخود نہیں مل سکتی۔ ۔ آپ کو پہلے کمیونٹی نوٹس کی رکنیت کے لئے درخواست دینے اور معیار پر پورا اترنے کی ضرورت ہے ، جس میں ایکس قواعد کی تعمیل شامل ہے۔
اگر آپ کی درخواست منظور ہوجاتی ہے تو آپ کو دوسروں کے ذریعہ لکھے گئے کمیونٹی نوٹوں کی درجہ بندی کرنے کی اجازت ہوگی۔
اس کے بعد جب آپ اچھی ساکھ بنا لیں گے تو آپ خود بھی کمیونٹی نوٹ لکھ پائیں گے۔
آپ کا تحریر کردہ نوٹ عوام کو تبھی دکھائی دے گا جب کمیونٹی نوٹس کے باقی اراکین اسے ووٹ دیں گے۔
لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اگر کمیونٹی نوٹس کے بہت سے اراکین آپ کے ساتھ مل جائیں تو آپ اس طرح کے سیاق و سباق کے نوٹ دوسروں کی ٹوئیٹس کے نیچے لکھتے پھریں گے۔
کمیونٹی نوٹس عام صارفین کو تبھی دکھائی دے گا جب اسے نہ صرف آپ کے حامی ووٹ دیں بلکہ وہ لوگ بھی ووٹ دیں جنہوں نے ماضی میں آپ سے اختلاف کیا ہے۔ یعنی مختلف نقطہ نظر رکھنے والوں کے ووٹ ضروری ہیں۔
یہ ٹوئٹر کا وہ پیچیدہ الگورتھم ہے جس سے کمیونٹی نوٹ کسی پوسٹ کے نیچے دکھائی دینا شروع ہوتے ہیں یا دکھائی دینا بند ہو جاتے ہیں۔
وزیر اطلاعات سولنگی کی ٹویٹ کے ساتھ اب وہ کمیونٹی نوٹ دکھائی نہیں دے رہا جو اسکرین شاٹس میں موجود ہے۔
کچھ ٹوئٹر صارفین نے دعویٰ کیا کہ ایکس نے نوٹ ہٹا دیا ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔
ایکس کمیونٹی نوٹ کو ہٹانے کے لیے وہی الگورتھم استعمال ہوتا ہے جو اسے دکھانے کا فیصلہ کرتا ہے۔
اس عمل کی وضاحت سلیٹ نامی ویب سائیٹ پر ایک مضمون میں کی گئی ہے۔
اس وضاحت کا لب لباب یہ ہے کہ اگر کمیونٹی نوٹس کے اراکین آپ کے تحریر کردہ نوٹ کے خلاف ووٹ دیتے ہیں تو وہ عام صارفین کی نظر سے ہٹ جائے گا۔