امریکہ کی متعدد ریاستوں نے دواساز اداروں کی اجارہ داری اور ہٹھ دھرمی سے تنگ آکر بہت سی عمومی اور خصوصی دوائیں درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سستی دوائیں درآمد کرنے کے فیصلے سے ریاستی حکومتوں اور دواساز اداروں کے درمیان عدالتی جنگ چھڑ جانے کا خدشہ ہے۔
امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈنسٹریشن نے فلوریڈا کی حکومت کو کینیڈا سے دوائیں درآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس فیصلے کے حوالے سے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کینیڈا سے سستی دوائیں منگوانے پر فلوریڈا کی حکومت سالانہ 15 کروڑ ڈالر بچانے میں کامیاب ہوگی۔ ریاستی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صحتِ عامہ کے بلند معیار کے لیے دوائیں درآمد کرنا لازم تھا کیونکہ ملک میں تیار کی جانے والی دوائوں کی بہت زیادہ قیمت وصول کی جارہی ہے۔
فلوریڈا کے نقوشِ قدم پر چلتے ہوئے کئی دوسری ریاستوں نے بھی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے کینیڈا اور دیگر ممالک سے دوائیں درآمد کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔ ان ریاستوں کا کہنا ہے کہ ملکی دواساز ادارے دوائیں بہت بلند نرخوں پر دیتے ہیں جس کے باعث سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو دوائیں فراہم کرنا بہت مہنگا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں پرائیویٹ علاج بہت مہنگا ہے۔ لوگ سرکاری اسپتالوں کا رخ کرنے کی ترجیح دیتے ہیں مگر اب وہاں بھی الجھنوں کا سامنا ہے۔ سرکاری اسپتالوں کے بجٹ کا بڑا حصہ دوائوں پر صرف ہو جاتا ہے۔ دیگر مدوں میں خرچ کرنے کے لیے زیادہ فنڈز نہ ہونے کے باعث طبی سہولتوں کا معیار گر رہا ہے۔
دواسازی کی صنعت نے دوائوں کی درآمد کی اجازت دیے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی پرائمری لابنگ تنظیم سے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے قانونی جنگ لڑے۔