مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ نے جمعہ کو سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد کی مخالفت کی تھی، تاہم وہ اس بات پر تنقید کی زد میں آگئے ہیں کہ انہوں نے کورم کی نشاندہی کیوں نہیں کی۔
گزشتہ روز ایوان بالا نے الیکشن ملتوی کرنے اور انتخابی شیڈول معطل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کی تھی۔
یہ قرار داد سینیٹر دلاور خان نے پیش کی تھی جبکہ ن لیگ کے افنان اللہ خان نے اس قرارداد کی مخالفت کی تھی۔
پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی نے الیکشن التوا مسترد کردیا
قرارداد کی منظوری کے وقت ایوان میں صرف 14 سینیٹرز تھے، اگر سینیٹر افنان اللہ کورم کی نشاندہی کر دیتے تو اجلاس ملتوی ہو جاتا اور قرارداد منظور نہ ہوتی۔
لیکن کورم کی نشاندہی کے بجائے انہوں نے مخالفت میں تقریر کی، جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
سینیٹر افنان اللہ نے اس معاملے کی وضاحت نجی ٹی وی کے پروگرام میں کی ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ وہ اپنی تقریر کی تیاری کر رہے تھے اس لیے کورم کی نشان دہی کا خیال آیا اور نہ ہی بہرہ مند کی ’نہ‘ کی آواز سنی۔
سینیٹر افنان اللہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے قرارداد کی مخالفت پارٹی پالیسی کے تحت کی تھی۔
کورم کی نشاندہی نہ کرنے پر صرف افنان اللہ ہی تنقید کی زد میں نہیں آئے تھے، بلکہ پی ٹی آئی نے بھی اس حوالے سے اپنے سینیٹر گردیپ سنگھ کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
پی ٹی آئی نے الیکشن ملتوی کرانے کے لیے سینیٹ کی قرارداد کو غیر آئینی، غیرقانونی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے بھی سینیٹ میں الیکشن ملتوی ہونے کی قرارداد سے متعلق سینیٹر بہرہ مند تنگی کو شوکاز جاری کیا تھا۔