پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن ملتوی کرانے کے لیے سینیٹ کی قرارداد کو غیر آئینی، غیرقانونی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان کا سینیٹ سے انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کی منظوری پر ردعمل آ گیا۔
پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر خان نے ایوانِ بالا کی جانب سے انتخابات کو ملتوی کرنے کی قرارداد کی منظوری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چند سیاسی جماعتوں کی جانب سے سینیٹ کے فلور کے ذریعے عام انتخابات کو 8 فروری کی مقررہ تاریخ سے آگے لے کر جانے کی کوشش آئین اور جمہوریت پر یلغار ہے، عوام اور الیکشن سے خوفزدہ عناصر نے انتخابات کے التوا کی ماورائے دستور قرارداد کی منظوری کے ذریعے ایوانِ بالا کا تقدس پامال کیا۔
بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ دستور کی مقرر کردہ 90 روز کی مدت میں شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے، عام انتخابات کے التوا کی غیرآئینی وغیر جمہوری قرارداد کی مںظوری عدالتِ عظمیٰ کے حکم کی خلاف ورزی اورتوہینِ عدالت ہے، پاکستان تحریک انصاف عام انتخابات کے لیے پوری طرح تیار ہے اور انتخابات میں تاخیر کی مذموم کوششوں کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ سینیٹ سے منظور شدہ قرارداد کا فوری نوٹس لیتے ہوئے انتخابات کو التوا کا شکار کرنے یا ان کی شفافیت پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کے تدارک کے لیے مؤثر اقدام کرے۔
پاکستان تحریک انصاف نے اس معاملے پر ایک بیان بھی جاری کیا جس میں ایوانِ بالا سے انتخابات کے التوا کی غیرآئینی، غیر قانونی اور غیر جمہوری قرارداد کی منظوری کو نہایت شرمناک قرار دے کر مسترد کر دیا۔
ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد دستور 90 روز کی آئینی مدت میں انتخاب کے انعقاد کے حوالے سے بالکل واضح اور دو ٹوک ہے،عدالتِ عظمیٰ انتخابات کے مقررہ تاریخ یعنی 8 فروری کو صاف شفاف انعقاد کا واضح حکم دے چکی ہے۔
الیکشن ہوں گے، بلاول بھٹو نے سینیٹ کی قرار داد مستردکردی
وزیراعظم یا کابینہ کی طرف سے الیکشن تاخیر سے متعلق کوئی حکم موجودنہیں تھا، نگراں وزیر
پی ٹی آئی امیدواروں کے کاغذات اپیلوں میں منظور ہونے لگے، ریٹرنگافسران کے فیصلے مسترد
پی ٹی آئی کے ترجمان نے مزید کہا کہ ملک کا مستقبل دستور و جمہوریت کی اصل شکل میں بحالی اور انتخابات کے مقررہ تاریخ پر صاف شفاف انعقاد سے جُڑا ہوا ہے، انتخابات کے انعقاد میں ایک روز کی تاخیر بھی برداشت نہیں کی جائیگی، عدالتِ عظمیٰ انتخابات کے التوا کی کوششوں کا نوٹس لے اور ان کے مؤثر تدارک کا اہتمام کرے۔