پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کے التوا کے لیے سینیٹ میں جمعہ کو منظور کی گئی قراردادوں کو مسترد کردیا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کے حوالے سے قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ہوں گے۔
مسلم لیگ ن نے کہا کہ پارٹی کا دوٹوک فیصلہ ہے 8فروری کو الیکشن ہونگے۔
سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کی قرار داد پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری فوری طور پر ردعمل دیا۔۔
لاہور میں تقریب کے دوران الیکشن سے متعلق سوال پر مختصر جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ الیکشن ہوں گے۔
اس سے قبل لاہور میں ذولفقار بھٹو کی یوم پیدائش کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی خواتین باشعور ہیں، پاکستان کو مشکل معاشی حالات کا سامنا ہے، خواتین کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ملک کو کیا مسائل درپیش ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوام کی نمائندہ جماعت ہے، قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے کمزور اور پسماندہ طبقوں کے لیے آواز بلند کی، خواتین پیپلز پارٹی کی سفیر بن کر گھر گھر انتخابی مہم چلائیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ اقتدار میں آئے تو عوام کو 300 یونٹ بجلی مفت فراہم کریں گے، پیپلز پارٹی نفرت اور گالم گلوچ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی، عوام کو تعلیم اور صحت کی سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہے، بچوں کو تعلیم دلوانا اور روزگار کا حصول مشکل ہوگیا، صرف پیپلزپارٹی ہی غریب عوام کی نمائندگی کرتی ہے، دیگر جماعتیں اشرافیہ کی نمائندگی کرتی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم حکومت بناکرغریب خاندانوں کوسہولت دیں گے، زرداری دور میں غریب خواتین کو بے نظیر انکم سپورٹ کارڈ دیا، ہم اقتدار میں آکر کسانوں اور مزدوروں کو بھی کارڈز دیں گے، میں نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کرنا چاہتا ہوں۔
سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میں ملک میں بھوک مٹاؤ پروگرام لانا چاہتا ہوں، غریب بچوں کے لیے مفت معیاری تعلیم چاہتا ہوں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی 8 فروری کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے بھرپور تیار ہے، جب سب الیکشن کے التوا کی بات کرتے تھے تو پاکستان پیپلزپارٹی الیکشن کے انعقاد کی بات کرتی تھی، پیپلزپارٹی نے انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد کی حمایت نہیں کی بلکہ اس کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں، قرار داد پر ہمارے دستخط بھی نہیں۔
جمعہ کو سینیٹ میں الیکشن التوا کی قرار داد پاس ہونے کے بعد کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے میدان میں صرف پاکستان پیپلز پارٹی ہی سرگرم عمل نظر آئی ہے، ہمارا شروع دن سے مؤقف سب کے سامنے ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سب سے زیادہ جلسے کیے اور الیکشن کے لیے سرگرم رہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ 14 سینیٹرز کی موجودگی میں قرارداد پیش کی گئی، پیپلزپارٹی نے قرارداد کی حمایت نہیں کی بلکہ سینیٹ سے پاس کی گئی اس قرار داد پر پیپلز پارٹی کے دستخط موجود نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو آج یہ کہہ رہا ہے کہ ملک میں سیکیورٹی کے مسائل ہیں تو ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان پیپلز پارٹی سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر ہوئی ہے۔ سب نے دیکھا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد بھی ملک میں الیکشن ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ آ چکا ہے، ملک میں کوئی غیر یقینی کی کیفیت نہیں ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم جمہوری عمل کے لیے الیکشن کے ساتھ مزید آگے بڑھیں۔
ایک سوال کے جواب میں شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھا اور خواتین سمیت سب کو سینیٹ میں نمائندگی دی ہے۔ بلوچستان ہو، سندھ ہو، سینیٹ ہو، اسمبلی یا کہیں بھی پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کارکن کو ترجیح دی ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے مزید کہا کہ جب بڑی سیاسی جماعتیں الیکشن میں حصہ لیتی ہیں تو اس وقت کی صورت حال کے مطابق کئی لوگ اپنے لیے سیاسی چھتری ڈھونڈ رہے ہیں، آصف زرداری جہاں بھی جاتے ہیں لوگ ان کی جماعت میں شامل ہوتے ہیں، اس میں کیا حرج ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں شیری رحمان کا کہنا تھا کہ جو لوگ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں ان سے پوچھا جائے، پاکستان پیپلز پارٹی الیکشن کے التوا کی حامی ہوتی تو یہ پریس کانفرنس نہ ہو رہی ہوتی ہم نے تو اپنے اُمیدواروں کے ناموں تک کا اعلان کر دیا ہے، حتیٰ کہ پیپلز پارٹی نے تو وزیر اعظم کے لیے اپنے امیدوار کا بھی اعلان کر دیا ہے، بلاول بھٹو کو اپنا وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔
ایک اور سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ بہرہ مند تنگی نے وضاحت کی کہ انہوں نے مخالفت کی ہے، سینیٹ اجلاس کی ویڈیو دیکھ کر بہرہ مند تنگی سے وضاحت لیں گے۔
سابق وفاقی وزیر نے مزید نے کہا کہ ہماری کسی جماعت سے کوئی لڑائی نہیں، ہم چیئرمین بلاول بھٹو کے 10 نکاتی الیکشن منشور پر عمل پیرا ہیں جس کا پیغام واضح ہے کہ ہم نے بھوک اور غربت مٹانی ہے۔
شیری رحمان نے یہ بھی کہا کہ جمعہ کو جب اکثر مختصر وقت ہوتا ہے سبھی نکل گئے، میں بھی چلی آئی تو پیچھے سے 14 سینیٹرز نے یہ قرار داد منظور کی، قرارداد کوئی قانون نہیں ہوتا اس میں صرف ممبران کی خواہش معلوم ہوتی ہے لیکن سینیٹ میں تو کورم بھی پورا نہیں تھا اس لیے خواہش کا بھی پوری طرح معلوم نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے سینیٹ میں انتخابات کو ملتوی کرنے کی قرارداد کی شدید مذمت کی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ عام انتخابات کو ملتوی کرنے کے لیے سینیٹ کی خود ساختہ قرارداد کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ قرارداد سینیٹ میں کورم پورا نہ ہونے کے باوجود غیر قانونی طور پر منظور کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو منصفانہ عام انتخابات کے انعقاد کے مطالبے کے اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی، پی ٹی آئی عام انتخابات کا اعادہ کرنے والی کسی بھی دوسری جماعت کی قرارداد کی حمایت کرے گی۔
تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی سینیٹر کے خلاف تحقیقات کریں گے اور ان کے خلاف کارروائی کریں گے جو عام انتخابات میں تاخیر کی قرارداد کی پرزور مخالفت نہیں کرتے یا کوروم کی نشاندہی نہیں کرتے۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کو پری الیکشن دھاندلی کی بدترین شکل کا سامنا ہے جہاں ہمارے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی چھین لیے گئے ہیں، امیدواروں کو خود کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے روکا گیا، تجویز کنندگان اور حامیوں کو اغوا کیا گیا، کاغذات نامزدگی پھاڑ دیے گئے، ریٹرننگ افسران کی جانب سے من مانے طریقے سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے، امیدواروں کے مسترد ہونے کے دستاویزی ثبوت آر اوز کی جانب سے نہیں دیے گئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے عمل میں پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کر کے پی ٹی آئی امیدواروں کے لئے رکاوٹیں کھڑی کیں، پولیس نے ہائی کورٹس کے باہر روڈ بلاکس اور جال لگائے تاکہ پی ٹی آئی امیدواروں کو ان کے خلاف درج جعلی مقدمات میں ضمانت یں نہ مل سکیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ ایمان طاہر صاحبہ اور شبیر قریشی صاحب کو عدالتوں کے سامنے گرفتار کیا گیا، زرتاج گل صاحبہ کو پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں پناہ لینی پڑی اور دیگر بہت سے واقعات پیش آئے۔ واقعات کو اچھی طرح سے دستاویزی شکل دی گئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے ٹویٹ میں سینیٹ قرار داد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کا دوٹوک فیصلہ ہے کہ 8 فروری 2024 کو عام انتخابات ہوں، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق انتخابات کی بھرپور تیاریاں جاری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام 8 فروری کو اپنی رائے کا حق استعمال کرتے ہوئے پاکستان کی ترقی، امن اور خوشحالی کے حق میں فیصلہ کرے گی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا کہ الیکشن ملتوی کرنے کی نام نہاد قرارداد سینیٹ میں موجود کسی جماعت کی نمائندگی نہیں کرتی، 100 ارکان کے ایوان میں 7، 8 سینیٹرز کی رائے کو ایوان بالا کی رائے قرار نہیں دیا جا سکتا۔
عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نہ تو اسے سینیٹ کی آواز سمجھتی ہے اور نہ ہی انتخابات کا التوا ملکی مفاد میں خیال کرتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف نے سینیٹ قرار داد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چور دروازے سے قرارداد پیش کرکے الیکشن ملتوی کرانے کی خواہش پوری نہیں ہوگی، مسلم لیگ ن اس قرار داد کی بھرپور مخالفت کرتی ہے۔
جاوید لطیف نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ہم ایک لمحہ بھی الیکشن میں التواء نہیں ہونے دیں گے، ہر طرح کی سازش کے سامنے کھڑے ہیں، اس طرح چور دروازے سے قرارداد پیش کرنا اور منظور ہونا ایوان بالا کی توہین ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ سے قرارداد کے ذریعے الیکشن ملتوی کرانےکی سازش کامیاب نہیں ہوگی نہ ہی اس قرارداد کی کوئی اہمیت ہے، الیکشن میں ایک روز کی تاریخ بھی پاکستان کے لیے بہت نقصان دہ ہوگی، پاکستان کے ساتھ پہلے ہی بہت کھلواڑ ہوچکا، معاشی تباہی اور بربادی ہوچکی ملک مزید کسی ایڈونچرکا متحمل نہیں ہو سکتا۔
یاد رہے کہ سینیٹ نے 8 فروری 2024 کے انتخابات ملتوی کروانے کی قرارداد منظور کرلی، ایوان میں صرف 14 سینیٹرز موجود تھے، آزاد سینیٹر دلاور خان نے قرارداد پیش کی۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللّٰہ اور نگراں حکومت کی جانب سے وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے قرارداد کی مخالفت کی، ق لیگ کے سینیٹر کامل علی آغا نے قرارداد کی حمایت کی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گردیپ سنگھ نے خاموشی اختیار کی۔
سینیٹ میں کورم پورا نہیں تھا، قرارداد پیش کرتے وقت صرف 14 سینیٹر موجود تھے، پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے نہ قرارداد کی مخالفت کی اور نہ کورم کی نشاندہی کی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ سینیٹ میں 8 فروری کے عام انتخابات کے ملتوی کرنے کی قراداد جمہوریت پر شب خون مارنے کی سازش کا حصہ ہے، نگراں حکومت کے اقدامات شکوک و شبہات میں اضافہ کررہے ہیں، عوامی نیشنل پارٹی جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام پر یقین رکھتی ہے۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ جمہوریت کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنانے کی جنگ لڑتے رہیں گے، عوام مہنگائی، لاقانویت اور بدحالی کا شکار ہیں، حکمرانوں کی ضالمانہ پالیسوں کی وجہ سے غربت میں آضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام 2 وقت کی روٹی سے محروم ہوتی جارہی ہے، پختونوں کے منڈیٹ کا احترام نہ کیا گیا تو احساس محرومی میں اضافہ ہوگا، عوام 8 فروری کو عوامی نیشنل پارٹی کو کامیاب کروائیں۔