Aaj Logo

شائع 05 جنوری 2024 12:36pm

بائیکاٹ سے کتنا نقصان پہنچا، مکڈونلڈز کا بڑا اعتراف

امریکی فاسٹ فوڈ چین مکڈونلڈز نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ غزہ کی صورتحال پر مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں اس کے ریسٹورنٹ کے بائیکاٹ کی جو مہم چلی ہے اس کے نتیجے میں اسے ’خاطر خواہ‘ نقصان پہنچا ہے۔

مسلم ممالک میں مکڈونلڈز کے بائیکاٹ کی مہم اکتوبر میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب اس ریسٹورنٹ کی اسرائیلی شاخ نے اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانے پہنچانے کی تشہیر کی تھی۔

اگرچہ مختلف ممالک مکڈونلڈز کی ملکیت الگ لگ کمپنیوں کے پاس ہے جو عام طور پر مقامی ہوتی ہیں اور تاہم مکڈونلڈز کی جانب سے وضاحتوں کے باوجود یہ بائیکاٹ مہم جاری رہی۔

اس دوران یہ بحث بھی شروع ہوگئی کہ بائیکاٹ کی مہم سے آخر فاسٹ فوڈ چین کو کیا فرق پڑے گا۔

تاہم اب مکڈونلڈز کے چیف ایگزیکٹو کرسٹوفر جان کا بیان سامنے آیا ہے۔ لنکڈ ان پر ایک پوسٹ میں کرسٹوفر نے کہا کہ مکڈونلڈز کے بارے میں مس انفارمیشن پھیلائی جا رہی ہے جس کا کاروبار پر اثر پڑ رہا ہے۔

مکڈونلڈز کے چیف ایگزیکٹو نے لکھا کہ ”مشرق سطیٰ اور اس خطے سے باہر کئی مارکیٹوں پر غزہ جنگ اور اس سے متعلق مس انفارمیشن کے اثرات ہوئے ہیں جو مکڈونلڈز جیسے برانڈز کو متاثر کر رہی ہے۔“

انہوں نے کہا کہ یہ مس انفارمیشن بری نیت سے پھیلائی جا رہی ہے اور تکلیف دہ ہے۔

کرسٹوفر نے کہاکہ مسلم ممالک سمیت جن ملکوں میں بھی ہم کام کرتے ہیں مکڈونلڈ کی نمائندگی مقامی آپریٹرز کرتے ہیں۔

مکڈونلڈز کے دنیا بھر میں 40 ہزار ریسٹورنٹ ہیں جن کی ملکیت مقامی لوگوں کے پاس ہیں۔ ان میں سے 5 فیصد مشرق وسطی میں ہیں۔

بی بی سی ورلڈ کے مطابق حالیہ دنوں میں مکڈونلڈز کے بائیکاٹ میں شدت آئی ہے۔

فلسطینیوں کی حامی تنظیم Boycott, Divestment and Sanctions جسے بی ڈی ایس بھی کہا جاتا ہے نے اس سے قبل مکڈونلڈز کے بائیکاٹ کی کال نہیں دی تھی۔ تاہم حال ہی میں ملائیشیا میں مکڈونلڈز کی جانب سے بی ڈی ایس کی مقامی شاخ پر مقدمہ کیے جانے کے بعد اس نے دنیا بھر میں اس فاسٹ فوڈ چین کے بائیکاٹ کی کال دے دی دی ہے۔

Read Comments