سندھ کے بالائی حصوں، خیبرپختونخوا کے کچھ علاقوں اور صوبہ پنجاب میں کئی ہفتوں سے پھیلی دھند نے بجلی کے نظام کو متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ پنجاب میں جہاں ایک طرف دھند کے سبب نقل و حرکت متاثر ہوئی ہے وہیں بجلی نہ ہونے سے لوگوں کا کاروبار بھی نقصان میں جا رہا ہے۔
دھند کے باعث بجلی کی ترسیل متاثر ہونے کی خبریں بھارت سے بھی آرہی ہیں جس کے شمالی حصے دھند کی لپیٹ میں ہیں۔
شعبہ توانائی کے ماہر اور پلاننگ کمیشن کے سابق رکن توانائی سید اختر علی کا کہنا ہے کہ دھند میں نمی ہوتی ہے اور جب دھند بہت زیادہ شدید ہو جاتی ہے تو اس نمی کا تناسب بھی بڑھ جاتا ہے۔
بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی کی تار کیونکہ کھلی ہوتی ہے تو یہ نمی اس کے اندر سرایت کر جاتی ہے جس سے بجلی کی ترسیل میں خلل پیدا ہوتی ہے۔ بجلی کی ترسیل میں اس رکاوٹ سے فیڈرز ٹرپ کر جاتے ہیں۔
پاکستان میں بجلی کا نظام نیشنل گرڈ سے منسلک ہے جس میں بجلی کی پیداوار کے بعد اسے تقسیم کار کمپنیوں کے ذریعے پورے ملک میں پہنچایا جاتا ہے۔
نیشنل گرڈ کے کسی ایک حصے میں بجلی کے نظام میں خرابی سے اس کا اثر پورے سسٹم میں جاتا ہے جو لوڈ شیڈنگ کا باعث بنتا ہے۔
تکنیکی ماہرین کا کہنا ہے کہ تکنیکی طور پر یہ لازم ہوتا ہے کہ پورے نیشنل گرڈ میں وولٹیج کو برقرار رکھا جائے تاہم جب دھند پڑتی ہے تو تاروں کے اوپن ہونے اور نمی کے سرایت کر جانے سے اس وولٹیج کے گزرنے میں خلل پڑتا ہے۔
اختر علی کے مطابق دھند ترقی یافتہ ملکوں میں بھی پڑتی ہے تاہم وہاں ایسا نہیں ہوتا کیونکہ وہاں بہترین کوالٹی کے بجلی کے کنڈکٹر ہوتے ہیں جو دھند کے خلاف مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔
انھوں نے کہا پاکستان میں ایک تو ویسے بھی بجلی کی تقسیم کا نظام بوسیدہ ہے اور پھر دھند اس کی فعالیت کو مزید متاثر کرتی ہے۔
گذشتہ ہفتے ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ذرائع نے خبر رساں ادارے اے پی پی کو بتایا تھا کہ بہاولپور اور اس گرد و نواح کے علاقوں میں شدید دھند کے باعث ٹرانسمیشن لائنز متاثر ہوئی تھیں اور کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی وجہ یہی تھی کہ 500 کے وی کی وولٹیج لائن ٹرمپ کر گئی تھیں۔
جنوری 2019 کے دوران ملک گیر لوڈشیڈنگ میں اضافے پر بھی حکام نے متعدد پاور پلانٹس، ٹرانزمیشن لائنز اور گرڈ سٹیشنز کی ٹرپنگ کا قصوروار دھند کو ٹھہرایا تھا۔
اس وقت کے وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب خان نے کہا تھا کہ 500 کے وی کی گڈو ٹرانسمیشن لائن شدید دھند کی وجہ سے ٹرپ کر گئی تھی اور دو مقامات پر ٹرانسمیشن لائن میں خرابی پیدا ہوئی۔
انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ ٹرانسمیشن لائنیں اکثر سڑکوں سے دور ہوتی ہیں اور دھند کے باعث ان کی مرمت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان حالات میں عموماً تقسیم کار کمپنیاں عارضی لوڈ مینجمینٹ کرتی ہیں جس سے گھنٹوں کے اعتبار سے لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوتا ہے۔