سابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان اور شیر افضل مروت پریس کانفرنس سے روکنے پر آمنے سامنے آ گئے، اور دونوں نے الگ الگ پریس کانفرنسز کیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ جب سے ریجم چینچ ہوا ہے اس کے بعد سے لندن پلان کو رائج کیا گیا ہے۔ ہم نے 3 مرتبہ سپریم کورٹ اور 7 مرتبہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو انتخابات کروانے کی تاریخ دی ہے اور عدالتی کے احکامات کے مطابق 8 فروری کو ملک بھر میں الیکشن ہونا لازمی ہے، اب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ صاف اور شفاف الیکشن کروائے۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جب سے انتخابات کا سلسلہ شروع ہوا ہے ملک میں ایک پارٹی کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نہیں نبھا رہا ہے، سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ لیول پلئینگ فیلڈ کے لیے کردار ادا کریں، ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ انصاف فراہم کرے گا۔
پریس کانفرنس کے بعد دلچسپ صورتحال اس وقت سامنے آئی جب پی ٹی آئی کے سابق سینیئر نائب صدر شیر افضل مروت اپنی پریس کانفرنس کرنے آگئے، اور بیرسٹر گوہر علی نے انہیں پریس کانفرنس سے روک دیا، تاہم شیر افضل مروت نے انکار کرتے ہوئے کہا میں اپنی پریس کانفرنس کروں گا۔
سابق چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اپنی پریس کانفرنس میں بانی پی ٹی آئی نے کبھی یہ بات نہیں کی کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر اعتماد نہیں اور نہ ہی انہیں یہ بات کہنی چاہیے۔
دوسری جانب شیرافضل مروت نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو چیف جسٹس فائز عیسیٰ پراعتماد نہیں، میں بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر پریس کانفرنس کررہا ہوں، میری باتیں ہی بانی پی ٹی آئی کی پالیسی ہیں۔