نگراں وفاقی حکومت نے پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر سے متعلق قانونی مسائل کو تیزی سے حل کرنے کے لیے خصوصی ٹربیونل یعنی ٹیلی کمیونیکیشن اپیلٹ ٹربیونل قائم کردیا۔
جمعرات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ایک ویڈیو پیغام میں نگراں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے وزیر ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹیلی کمیونیکیشن اپیلٹ ٹریبونل قائم کیا گیا ہے جس کا گزٹ نوٹیفیکیشن کردیا گیا ہے، ٹربیونل کے قیام کے لیے ٹیلی کام ایکٹ میں ترامیم کی منظوری صدر مملکت نے دے دی ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف کے مطابق پارلیمنٹ کی عدم موجودگی میں صدارتی آرڈیننس کے تحت ٹیلی کام ٹریبونل کام کرے گا، ان کا کہنا تھا کہ ٹریبونل کا قیام ٹیلی کام سیکٹر کا دیرینہ مطالبہ تھا اس اقدام سے انڈسٹری کو بڑا ریلیف ملے گا اور التوا کا شکار متعدد کیسز فوری نمٹائے جاسکیں گے۔
نگراں وزیر آئی ٹی نے مزید کہا کہ وزارت قانون آرڈیننس کے مطابق ٹریبونل کے چیئرپرسن و اراکین کی نامزدگی کرے گی، ٹریبونل کا چیئرپرسن صرف ہائیکورٹ کے جج یا 15 سال کے تجربہ کے حامل وکیل کو بنایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ٹریبونل میں 2 ارکان ٹیکنوکریٹس ہوں گے، جن کی تعداد میں وقت کے لحاظ سے کمی یا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹرعمر سیف نے کہا کہ پی ٹی اے کے فیصلے کے خلاف ٹیلی کام آپریٹرز کی منظور شدہ اپیلوں پرٹیلی کام ٹریبونل 90 روز میں فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پی ٹی اے اور ٹیلی کام آپریٹرز میں کسی بھی قسم کے آپریشنل یا سروسز تنازعہ پر کوئی بھی فریق ہائی کورٹ سے رجوع کیا کرتا تھا جس سے معاملات غیر ضروری طوالت کا شکار ہوجاتے تھے۔
ٹیلی کام ٹریبونل کا قیام ایسے معاملات و تنازعات کو فوری طور پر خوش اسلوبی سے نمٹانے میں بڑی معاونت فراہم کرے گا۔