ایتھوپیا نے، جو خشکی سے گھرا ہوا ہے، بین الاقوامی پانیوں تک رسائی یقینی بنانے کے لیے صومالی لینڈ کو ملک کی حیثیت سے باضابطہ تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد نے گزشتہ روز بتایا کہ انہوں نے صومالی لینڈ کے رہنمائوں کے ساتھ ایک سمجھوتے پر اتفاق کرلیا ہے۔
سمجھوتے کے تحت صومالی لینڈ ایتھوپیا کو خلیج عدن میں ایک بندر گاہ لیز پر دینے کے ساتھ ساتھ سمندر میں 20 کلومیٹر رقبے تک تصرف بھی فراہم کرے گا۔ اس کے عوض ایتھوپیا کی حکومت صومالی لینڈ کو ملک کی حٰیثیت سے تسلیم کرکے باضابطہ سفارتی تعلقات قائم کرے گی۔ ساتھ ہی ساتھ ایتھوپین ایئر لائن میں صومالی لینڈ کو 20 فیصد شیئرز بھی دیے جائیں گے۔
صومالی لینڈ صومالیہ کا منحرف یا باغی صوبہ ہے جس نے 1991 میں ملک سے الگ ہوکر خود کو ایک باضابطہ ریاست کے طور پر تسلیم کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی ملک اُسے باضابطہ ریاست کا درجہ دینے پر راضی ہوا ہے۔
ایتھوپیا اور صومالی لینڈ کے درمیان طے پانے والے اس سمجھوتے سے صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
صومالیہ کی قیادت اس پیش رفت پر شدید برہم ہے۔ اس نے ایتھوپیا سے صومالی سفیر کو واپس بلالیا ہے اور افریقی اتحاد کی تنظٰیم اے یو سے کہا ہے کہ وہ ایتھوپیا کو ایسا کرنے سے باز رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
اے یو اس وقت براعظم کے نقشوں میں رد و بدل کے حوالے سے تذبذب میں مبتلا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اے یو اس معاملے میں ایتھوپیا یا صومالی لینڈ سے اپنی بات منوانے کی پوزیشن میں نہیں۔