لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تقاریر پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے سربراہ پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔
اس دوران وفاقی حکومت، وزارت اطلاعات اور پیمرا سمیت دیگر فریقین نے جواب جمع کرائے۔
تقاریر پر پابندی کے خلاف دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا بانی پی ٹی آئی کی آواز کے ساتھ ان کو ہی بند کردیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ قانونی طور پر سیاسی جماعتوں کو برابری کے اصول پر ائیر ٹائم ملنا قانونی تقاضہ ہے، لاہور ہاٸی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کا نوٹیفیکشن معطل کر دیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود بانی پی ٹی آئی کی تقاریر نشر کیے جانے سے روکا جا رہا ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ فیض آباد کے فیصلے کا اطلاق بانی پی ٹی آئی پر بھی ہونا چاہیے، بانی پی ٹی آئی نے اداروں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پیمرا ٹی وی چینلز کو پریشرائز نہ کرے۔
وکیل پیمرا نے کہا کہ درخواست گزار کی تقریر نشر کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔