پشاور ہائیکورٹ سے مایوسی کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بڑا جھٹکا دے دیا ہے۔
گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لیے جانے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی تھی، جس میں جسٹس جواد حسن نے تحریک انصاف کی پٹیشن پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمشنر پنجاب پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کیسے تسلیم کرسکتا ہے؟ پشاور ہائیکورٹ میں الیکشن کمشنر پنجاب کی اپیل زیر التوا ہے، کیا صوبائی الیکشن کمشنر اپنے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف فیصلہ کر سکتا ہے؟
جسٹس جواد حسن نے بلے کا نشان واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
اور آج لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان بلا واپس لینے کے خلاف درخواست خارج کر دی۔
جسٹس جواد حسن نے پی ٹی آئی رہنما عمر آفتاب ڈھلوں کی جانب سے دائر درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر اپنا حکم امتناع واپس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا فیصلہ بحال کردیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس چھن گیا تھا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔