آئندہ عام انتخابات 2024 کے لیے ریٹرننگ افسران کی جانب سے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا مرحلہ مکمل ہو گیا جن کی سماعت 10 جنوری تک جاری رہے گی، ان اپیلوں کی سماعت کے لیے 24 اپیلٹ ٹربیونلز قائم کیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق 25 سے 30 دسمبر تک ریٹرننگ افسران کی جانب سے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں پر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی گئی۔
قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں پر کل 25 ہزار 951 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے جن میں سے 22 ہزار 711 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے ہیں۔
کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلوں کے لیے 3 جنوری آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 13 جنوری تک ہوگی۔ ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلیں 16 جنوری تک جبکہ اپیلیٹ ٹربیونلز کی جانب سے ان اپیلوں پر فیصلہ19 جنوری کو ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق مخصوص نشستوں پر امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 20 جنوری کو جبکہ کاغذات نامزدگی 22 جنوری کو واپس لیے جاسکیں گے۔ امیدواروں کی فہرست 23 جنوری کو جاری کی جائے گی۔
جنرل نشستوں پر امیدواروں کی نظر ثانی شدہ فہرست 11 جنوری کو شائع کی جائے گی اور کاغذات نامزدگی 12 جنوری کو واپس لیے جا سکیں گے۔ امیدواروں کو انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ 13 جنوری کو ہوگی جبکہ پولنگ 8 فروری کو ہوگی۔
آئندہ عام انتخابات کے لئے الیکشن کمیش کی جاری کردہ شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی مسترد یا منظور کرنے کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا آج آخری دن ہے۔
الیکشن ٹریبونل پشاور میں کاغذات نامزدگی مسترد یا منظوری کے خلاف 150سے زائد امیدواروں نے درخواستیں دائر کردیں۔
درخواستیں دائر کرنے والوں میں سابق صوبائی وزیرعاطف خان سابق ڈپٹی اسپیکر محمود جان ، سابق صوبائی وزیر شہرام ترکئی، سابق ایم پی اے افتخار مشوانی اور عبدالسلام آفریدی شامل ہیں۔
کاغذات نامزدگی اور مسترد اپیلوں پر کل سے سماعت ہوگی، الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس شکیل احمد اپیلوں پر سماعت کریں گے جبکہ الیکشن ٹریبونل 10 جنوری تک اپیلوں پر فیصلہ جاری کرے گا۔
عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی جانب سے کاغزات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف الیکشن ٹربیونلز میں آخری روز بھی اپیلیں دائر کی گئیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں قائم الیکشن ٹربیونل میں مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف آخری اور تیسرے روز بھی اپیلیں دائر کی گئیں۔
سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت دیگر امیدواروں نے تین روز میں مجموعی طور پر 250 سے زائد اپیلیں دائر کردیں۔
اپیلیں دائر کرنے والوں میں جی ڈی اے کے رہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، فہمیدہ مرزا، حسنین مرزا ، سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری، ایم کیو ایم کے نثار پہنور ، آفتاب بقائی، تحریک انصاف کی آرزو فیصل سمیت دیگر شامل ہیں۔
حسنین مرزا اور دیگر الیکشن ٹریبونلز نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور آزاد امیدواروں کی جانب سے دائر 20 اپیلوں کی سماعت بھی کی۔
الیکشن ٹربیونل نے پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی، زین قریشی، حلیم عادل شیخ، عالمگیر خان، صدر پاکستان عارف علوی کے صاحب زادے اواب علوی ، پیپلز پارٹی مرزا اختیار بیگ سمیت دیگر کی اپیلوں پر فریقین کو 5 جنوری کے نوٹسز جاری کر دیے۔
الیکشن ٹریبونلز نے الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسران سے آئندہ سماعت پر جوابات طلب کرلیے۔
آئندہ عام اتنخابات کے لیے ریٹرننگ افسران (آر او) کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد یا منظور کرنے کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا آج آخر دن ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے 9 ججز پر مشتمل ایپلیٹ ٹربیونل ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کر کے 10 جنوری تک فیصلے کریں گے۔
اب تک 100 سے زائد اپیلیں ٹربیونل میں دائر ہو چکی ہیں، جن پر سماعت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور پارٹی صدر شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے آر او کے فیصلے کے خلاف بھی اپیلیں دائر ہو چکی ہیں۔
نوازشریف کے این اے 130 سے کاغذاتِ منظوری کے خلاف اپیل پر سماعت آج ہوگی۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف آج اپیل دائر کیے جانے کا امکان ہے
خیبرپختونخوا میں بھی کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
الیکشن ٹریبونل پشاور میں کاغذات نامزدگی مسترد یا منظوری کے خلاف اب تک 50 اپیلیں دائر کی جا چکی ہیں جنہیں الیکشن ٹربیونل نے سماعت کے لیے منظور کرلیا۔
سابق صوبائی وزیر عاطف خان، سابق ڈپٹی اسپیکر محمود جان، سابق صوبائی وزیر شہرام ترکئی اور سابق ایم پی اے افتخار مشوانی اور عبدالسلام آفریدی کی اپیلیں بھی سماعت کے لیے منظور کرلی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ:
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلیں 3 جنوری تک دائر کی جاسکتی ہے۔
الیکشن ٹربیونلز 4 جنوری سے اپیلوں پر سماعت کریں گے اور 10 جنوری تک اپیلوں پر فیصلہ جاری کریں گے۔
کاغزات نامزدگی مسترد اور منظور ہونے کےخلاف الیکشن ٹربیونل میں اپیل دائر کرنے کا وقت ختم ہوگیا، آخری روز مجموعی طور پر 400 امیدورں نے ریٹرنگ افسران کے فیصلوں کےخلاف عدلیہ سے رجوع کرلیا۔
کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف دائر کردہ اپیلوں کی سماعت بلوچستان ہائیکورٹ میں قائم الیکشن ٹربیونل کے جسٹس محمد ہاشم کاکڑ اورجسٹس محمد عامر نواز رانا پر مشتمل 2 الگ الگ بینچز نے کی۔
سماعت کے دوران جسٹس محمد محمد عامر نواز رانا نے 27 اپیلوں سے متعلق فریقین کو جواب طلبی کے نوٹس جاری کیے جبکہ ایک اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا اور ایک آزاد امیدور صدام حسین کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
جسٹس محمد ہاشم کاکڑ پر مشتمل الیکشن ٹربیونل نے 45 دائر اپیلوں کو نمٹائے ہوئے امیدواروں کواللکشن لڑنے کی اجازت اور سابق صوبائی وزیر ظفر اللہ زہری سمیت تین اپیلوں پر فیصلہ محفوظ رکھا۔
آج دوران سماعت بلوچستان نیشنل پارٹہ کے غلام نبی مری، ملک نصیر شاہوانی، عبدالباسط، مقبول لہڑی، ہزارہ ڈیموکرٹیک پارٹی کے قادرناہل، پشتوانخوا میپ کے نواب ایاز جوگیزئی ، عبدالجمید اچکزئی، حضرات خان، محمد علی پراچہ اے این پی محمد داود ، آزاد امیدور ہمایوں عزیز کرد سمیت 30سے زائد امیدورں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
پیلپز پارٹی کے جمال خان رئیسانی کے کاغذات نامزگی فام منظور ہونے کے خلاف بی این پی غلام بنی مری نے اپیل دائر کردی جیسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔
بلوچستان ہائیکورٹ میں قائم الیکشن ٹربیونل 10 جنوری تک اپیلوں پر فیصلے سنائیں گے۔
امیداروں حتمی فہرست 11جنوری کو آویزاں کی جائے گی، امیدوار 12جنوری تک کاغذات نامزدگی واپس لے سکتے ہیں، انتخابی نشانات 13جنوری کوالاٹ کیے جائیں گے جس کے بعد اسی روز فائنل فہرست آویزاں کی جائے گی۔