عالمی منڈی میں برقی کاروں کے حوالے سے بھی سابقت نے شدت اختیار کرلی ہے۔ چین بہت بڑے پیمانے پر معیاری برقی کاریں خاصی کم قیمت پر مارکیٹ میں لارہا ہے۔
برقی گاڑیوں کے شعبے میں چین کی انقلابی نوعیت کی حکمت عملی کے ہاتھوں یورپ کے برقی کاریں اور دیگر گاڑیاں بنانے والے ادارے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ان کے لیے لاگت کم کرنا ممکن نہیں ہو پارہا۔ اس کے نتیجے میں پیداوار بھی متاثر ہو رہی ہے اور مارکیٹ میں برقی گاڑیاں کم قیمت پر فراہم کرنا بھی ممکن نہیں ہو پارہا۔
برقی گاڑیاں تیار کرنے والے چینی اداروں نے معروف برانڈ ٹیسلا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ کاروباری دنیا پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ برقی گاڑیاں بنانے والے معروف چینی ادارے BYD نے ٹیسلا کے لیے دردِ سر کی شکل اختیار کرلی ہے۔
گزرے ہوئے سال کی چوتھی سہہ ماہی میں بھی BYD نے دنیا بھر میں ٹیسلا سے زیادہ برقی گاڑیاں فروخت کیں۔
ٹیسلا نے 2023 آخری سہہ ماہی کے لیے 4 لاکھ 85 ہزار برقی گاڑیاں فروخت کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ یہ ہدف حاصل کرنے میں ٹیسلا کی انتظامیہ کامیاب رہی تاہم BYD نے دنیا بھر میں، قدرے کم قیمت پر، 5 لاکھ 25 ہزار برقی گاڑیاں فروخت کیں۔ ٹیسلا کی انتظامیہ 2023 میں مجموعی طور پر 18 لاکھ برقی گاڑیاں فروخت کرنے میں کامیاب رہی۔
برقی گاڑیاں بنانے والے یورپی اداروں کا کہنا ہے کہ چین میں حکومت غیر معمولی سبسڈی دے رہی ہے جس کے نتیجے میں وہاں کے صنعتی ادارے ایسی گاڑیاں اور دیگر اشیا تیار کر رہے ہیں جو عالمی منڈی میں قدرے کم قیمت پر فراہم کردی جاتی ہیں۔ ایسے میں یورپی اداروں کے ل یے مسابقت میں حصہ لینا ممکن نہیں ہو پارہا۔