سپریم کورٹ نےآرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کی مدت کے تعین پر معاملے کی آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کی مدت کے تعین کے معاملے پر آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرلز نے آج کی سماعت میں شرکت کی، اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کی تشریح کے فیصلے کے دوبارہ جائزہ لینے کی استدعا کی۔
حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ نے معاملے پر 3 عدالتی معاونین بھی مقرر کر دیے ہیں، فیصل صدیقی، عزیر بھنڈاری اور ریما عمر عدالتی معاون مقرر کردیے گئے، عدالتی معاونین تحریری دلائل بھی جمع کروا سکتے ہیں، آج ویڈیو لنک پر پیش ہونے والے وکلاء آئندہ سماعت پر ذاتی حاضری یقینی بنائیں۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں سماعت جمعرات کو دن ساڑھے 11 بجے دوبارہ ہوگی، سپریم کورٹ اس کیس میں بنائے گئے عدالتی معاونین سے تحریری معروضات طلب کرلیں۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی لارجربینچ نے 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
لارجربنچ میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے۔
خیال رہے کہ دسمبر کے وسط میں سپریم کورٹ نے نااہلی کی مدت سے متعلق تمام مقدمات ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا تھا۔
آئینِ پاکستان کے دو آرٹیکلز قانون سازوں کی اہلیت سے متعلق ہیں۔ آرٹیکل 62 اہلیت اور آرٹیکل 63 کسی شخص کو پارلیمنٹ کا رکن بننے کے لیے نااہل قرار دیتا ہے۔
آرٹیکل 62 کی ایک ذیلی شق 62 ون ایف کہتی ہے کہ کوئی شخص مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کا رکن منتخب ہونے کا اہل نہیں ہو گا جب تک کہ وہ غیر منافع بخش، ایماندار، امین، عقلمند اور صالح نہ ہو۔ اور اس کے خلاف عدالت کی طرف سے کوئی اعلان نہ کیا گیا ہو۔
ویسے تو کسی رکن پارلیمنٹ کو ملک کے دیگر قوانین کے تحت سنگین جرائم کا مرتکب پائے جانے پر عوامی عہدہ رکھنے کیلئے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے، لیکن 62 ون ایف کے تحت نااہلی زیادہ سخت ہے۔
تاحیات نااہلی کیس کی سماعت کے چھنکات
سپریم کورٹ کا نااہلی کی مدت سے متعلق تمام کیسز ایک ساتھ سننے کافیصلہ
سپریم کورٹ : تاحیات نااہلی کے معاملے پر 7 رکنی لارجر بینچتشکیل
دوسرے قوانین کے تحت نااہل شخص سزا کی تاریخ سے پانچ سال بعد پارلیمنٹ میں واپس آ سکتا ہے، لیکن 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہے۔