پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما ناز بلوچ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی یا دوسرے کی غلطی سے سیکھنا ہی نہیں چاہتی، یہ سمجھتے تھے کہ پی ٹی آئی 10 سال تک اقتدار میں رہے گی، پی ٹی آئی کی غلط فہمی ساڑھے 3 سال میں ڈھیر ہوگئی۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ کوئی تاخیر اور کوئی وقت پر الیکشن چاہتا ہے، کیا پاکستان الیکشن کی تاخیر کا متحمل ہوسکتا ہے؟ ملک کے تمام مسائل کا حل انتخابات ہیں۔
ناز بلوچ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنی یا دوسرے کی غلطی سے سیکھنا ہی نہیں چاہتی، یہ سمجھتے تھے کہ پی ٹی آئی 10 سال تک اقتدار میں رہے گی، پی ٹی آئی کی غلط فہمی ساڑھے 3 سال میں ڈھیر ہوگئی، پی ٹی آئی دور میں انتقام کی سیاست کی گئی، آج پی ٹی آئی اپنے کیے بھگت رہی ہے، انٹرپارٹی کے نام پر پی ٹی آئی میں ایک ڈھکوسلا ہوا۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے مزید کہا کہ الیکشن ہوگا تو ہمارے بنیادی مسائل حل ہوں گے، عوامی مسائل کا حل پارلیمنٹ سے ہی ہوگا، پارلیمنٹ فعال ہوگی تو مسائل حل ہوں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلزپارٹی کو موقع ملا تو بلاول بھٹو وزیراعظم ہوں گے، پیپلزپارٹی انتقام کی سیاست پریقین نہیں رکھتی، پیپلزپارٹی قیادت نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں، بلاول بھٹو نے بطور وزیر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ملک کو اس وقت نوجوان وزیراعظم کی ضرورت ہے۔
ماہر قانون عابد زبیری نے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی فیصلہ حق میں نہیں تو قانونی چارہ جوئی ہوسکتی ہے، قانون کسی بھی فیصلے کو چیلنج کرنے کا حق دیتا ہے۔
عابد زبیری نے مزید کہا کہ نگراں وزیراعظم کو اس قسم کی باتیں نہیں کرنا چاہئیں، نگراں وزیراعظم کا کام صرف شفاف انتخابات کروانا ہے، ذمہ دار پوزیشن پر موجود شخص کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے، عدالت آرٹیکل 62 اور 63 کو ختم یا تبدیل نہیں کرسکتی۔
ماہر قانون جہانگیر جدون نے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی عدالت پارلیمنٹ کو قانون بنانے کا نہیں کہہ سکتی، پارلیمنٹ بھی سپریم کورٹ کو ہدایت نہیں دے سکتی، تمام ادارے اپنے دائرے میں رہ کر بات کرتے ہیں.
جہانگیر جدون نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرتی ہے، سپریم کورٹ تاحیات نااہلی کی توثیق نہیں کرے گی، جمعہ تک تاحیات نااہلی کیس ختم ہوسکتا ہے۔