ملک میں سردیوں کے باعث روایتی موسمی بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں، لیکن کچھ کیسز ایسے بھی سامنے آئے ہیں جن کی علامات ان روایتی بیماریوں جیسے الرجی، نزلہ، کھانسی، بخار وغیرہ سے مخلتف ہیں۔
بی بی سی کے مطابق ان مریضوں میں کورونا کی ایک نئی قسم جے این 1 اور انفلوئنزا کی تشخیص ہوئی ہے۔
گذشتہ ہفتے عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے کورونا وائرس کی نئی قسم ”جے این 1“ کے حوالے سے ایک وارننگ جاری کی گئی تھی۔
اومیکرون کی اس ذیلی قسم کو تیزی سے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی وجہ سے پراسرار قسم کے طور پر درجہ بند کیا گیا تھا۔
بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے پھیپھڑوں کے امراض کے ڈاکٹر عرفان ملک نے بتایا کہ کورونا، انفلوئنزا اور آر ایس وی وائرس میں پائی جانے والے علامات کو ٹریپل ڈیکر جبکہ کورونا اور انفلوئنزا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں میں پائی جانے والی علامات کو ڈبل ڈیکر وائرس کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر عرفان ملک نے کہا کہ ہمارے پاس اس وقت مریض کورونا کی تمام علامات کے ساتھ آ رہے ہیں، جبکہ پاکستان کے پاس اس وقت کورونا کے نئے وائرس جے این 1 کو ٹیسٹ کرنے والی کٹس موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وائرس کی موجودگی کا پتا لگانے کیلئے انتہائی حساس کٹ چاہیے ہوتی ہیں جو اس وقت ہمارے پاس بڑے پیمانے پر موجود نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے مریضوں میں گذشتہ تین ہفتوں سے خاصہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
دنیا بھر میں کورونا کے نئے ویرینٹ کے کیسز سامنے آنے پر محکمہ صحت پنجاب نے بھی کورونا کی دوبارہ ٹیسٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم، نگراں صوبائی وزیر برائے صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ابھی تک کوئی ایک کیس بھی پاکستان میں جے این 1 وائرس کا رپوٹ نہیں ہوا۔ البتہ دنیا میں یہ تیزی سے پھیل رہا ہے اس لیے ہم نے بروقت اقدام اٹھاتے ہوئے ٹیسٹنگ کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں تاکہ معلوم کر سکیں کہ اس کا پھیلاؤ کتنا ہے۔‘
زیادہ تر ماہرین کا ماننا ہے کہ اس وائرس میں تقریباً وہی علامات پائی جا رہی ہیں جو اومیکرون یا کووڈ 19 میں موجود تھیں۔ جبکہ اس کا پھلاؤ اور دورانیہ پہلے سے زیادہ ہے۔
ڈاکٹر عرفان ملک کے مطابق کورونا کی نئی قسم میں بخار، کھانسی، گلا خراب ہونا، جسم میں درد، سینے پر بوجھل پن یا تکلیف اور سانس لینے میں دشواری، بلغم اور کچھ مریضوں میں الٹی کا آنا شامل ہے۔
اس وائرس سے متاثرہ شخص اور اس کے اردگرد موجود لوگوں کو حفاظت کیلئے وہی پروٹوکول اپنانے ہوں گے جو کووڈ 19 کے لیے تھے۔ متاثرہ شخص کو کم از کم پانچ دن تک اپنے آپ کو قرنطینہ کرنا ہو گا۔ ماسک کا استعمال لازمی کریں اور ہاتھوں کو بار بار دھوئیں۔ مجمعے یا رش والی جگہ پر جانے سے گریز کریں اور متاثرہ شخص سے دور رہیں۔