Aaj Logo

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2024 11:52am

برطانوی اسٹوڈنٹ ویزا میں تبدیلی، بیرون ملک جانے کا ایک اور دروازہ بند

برطانوی وزارت داخلہ نے غیر ملکی طلباء کو اپنے اہلخانہ کو برطانیہ میں لانے سے روک دیا ہے۔ جس کے نتیجے میں پاکستان سمیت کئی ممالک کے طلبہ کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔

وزٹ ویزا قوانین میں ترمیم کے بعد یکم جنوری 2024 سے برطانوی اسٹوڈنٹ ویزا کے قوانین میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جن کا مطلب یہ ہے کہ بین الاقوامی طلباء اب اپنے انحصاری پارٹنر یا بچوں کو برطانیہ نہیں لا سکیں گے، جب تک کہ وہ پی ایچ ڈی یا پوسٹ گریجویٹ ریسرچ پروگرام میں اندراج نہ کر لیں۔

برطانیہ نے کئی اسلامی ممالک کے شہریوں کو بغیر ویزا داخلے کی اجازت دیدی

برطانوی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم امیگریشن میں فیصلہ کن کمی کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں، آج سے نئے بیرون ملک مقیم طلباء اپنے خاندان کے افراد کو برطانیہ نہیں لا سکیں گے۔‘

برطانوی وزارت داخلہ نے کہا کہ ’پوسٹ گریجویٹ ریسرچ یا حکومت کی طرف سے فنڈڈ اسکالرشپس کے طلباء اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے‘۔

طلبہ کیلئے دھچکا

برطانوی حکومت کے فیصلے سے ان طلبہ کو دھچکا پہنچا جو اپنے والدین یا شریک حیات کو عارضی برطانیہ بلاتے تھے۔

اگرچہ برطانوی ہوم افس نے اپنے بیان میں یہ نہیں بتایا کہ پابندی کیوں لگائی گئی ہے تاہم ماضی میں پاکستانیوں سمیت کئی ممالک کے طلبہ اپنے شریک حیات کو برطانیہ بلاک کر وہاں پر والدین بن چکے ہیں۔

اس صورت حال کی بدولت ان کی اولاد کو برطانوی شہریت مل جاتی تھی اور والدین کو وہاں رہنے کا حق مل جاتا تھا۔

کئی لوگ برطانیہ میں کام کرنے کے لیے ”بیک ڈور روٹ“ کے طور پر اسٹوڈنٹ ویزا استعمال کرتے ہیں، جس پر گذشتہ سال مئی میں پابندی عائد کردی گئی تھی۔

گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک بیان میں برطانوی حکومت نے کہا کہ غیر ملکی افراد برطانیہ میں امیگریشن کے حصول کے لیے اسٹوڈنٹ ویزا کو استعمال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں غیر ملکی تارکینِ وطن کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ’نئی پابندیاں در اصل اسی دباؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے ہیں۔‘

برطانوی وزیر داخلہ جیمز کیورلی کا کہنا ہے کہ ’اپنی سرحدوں کو کنٹرول کرنے اور لوگوں کو ہمارے امیگریشن سسٹم میں ہیرا پھیری کرنے سے روکنے کے لیے ایک سخت منصوبہ تیار کیا ہے، جو اس سال کے دوران نافذ العمل ہو گا۔‘

Read Comments