نوشہرہ میں تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہنگامی آل پارٹیز پریس کانفرنس کی گئی جس میں الزام عائد کیا گیا کہ انتظامیہ پرویز خٹک کو جتوانے کی سرتوڑ کوششیں کر رہی ہے۔
نوشہرہ میں کی گئی پریس کانفرنس میں جمعیت علماء اسلام (ف)، مسلم لیگ (ن)، قومی وطن پارٹی، اے این پی، پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی شرکت کی۔
سیاسی جماعتوں کا کہنا تھا کہ نوشہرہ میں صاف و شفاف الیکشن نظر ہوتے ہوئے نہیں آرہے، نوشہرہ کے ڈپٹی کمشنر سمیت تمام سرکاری ادارے پرویز خٹک کے لئے کام کر رہے ہیں۔
سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ پرویز خٹک انتظامیہ کی سپورٹ کے بغیر اپنا سیٹ بھی نہیں جیت سکتا۔ تھانہ رسالپور کے ایس ایچ او ڈائریکٹ پرویز خٹک کے لیے کمپین چلا رہے ہیں۔
جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ چیف الیکشن کمیشن نوشہرہ کی صورتِ حال پر غور کریں اور موجودہ انتظامی افسران کو تبدیل کیا جائے، بصورت دیگر نوشہرہ سمیت صوبہ بھر میں دھرنوں اور احتجاجوں کا سلسلہ شروع کردیں گے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پرویز خٹک اور ضلعی انتظامیہ نے نوشہرہ میں صاف و شفاف الیکشن کا انعقاد متنازع بنادیا ہے۔ پرویز خٹک نے ضلعی انتظامیہ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے افسران کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ پرویز خٹک کو سپورٹ کرنے کے لیے غیرقانونی ٹرانسفرز اور پوسٹنگس کی جارہی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر اور دیگر سرکاری افسران پرویز خٹک کے غلام بن گئے ہیں۔ ٹراسفر پوسٹنگ پر پابندی ہونے کے باوجود ٹرانسفر پوسٹنگ جاری ہیں۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ پٹوار کے افسران کو ڈرانے کے لیے ان کی پوسٹنگ کردیتے ہیں۔
انہوں نے ڈپٹی کمشنر کو فی الفور ہٹا کر ان کے خلاف انکوائری شروع کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو نوشہرہ انتظامی افسران پر شدید اعتراضات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک کی جماعت کو بنے ہوئے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں، پرویز خٹک کے خلاف بھی 9 مئی کے واقعات میں گرفتاری ڈالنی چاہیے۔ پرویز خٹک کا بیٹا اور ان کا داماد نوشہرہ شوبرا چوک میں 9 مئی کو دھرنا دے رہے تھے۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ پرویز خٹک کی سرکاری اداروں میں مداخلت کسی صورت برداشت نہیں۔