توشہ خانہ کے حوالے سے نیب کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی ہے، جس میں انمول تحائف کی درست قیمت جانچنے کا نظام ہی پاکستان میں موجود نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس دائر کیا ہوا ہے۔
نیب رپورٹ کے مطابق 3 ارب 16 کروڑ کے تحفے کی قیمت پاکستان میں 1 کروڑ 80 لاکھ لگائی گئی، جس کی نصف رقم 90 لاکھ ادا کرکے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی نے رکھ لیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک بھی ادارہ سعودی شہزادے سے ملے گراف جیولری سیٹ کی قیمت نہ جان سکا، دبئی سے تخمینہ لگوانے پر پتہ چلا کہ خزانے کو 1 ارب 57 کروڑ 37 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایف بی آر اور کولیکٹوریٹ آف کسٹمز کی کمیٹی نے قیمت لگانے سے معذوری دکھائی، انڈسڑیز اینڈ پروڈکشن ڈویژن سے بھی رابطہ کیا گیا جنہوں نے بتایا کہ جیمز اینڈ جیولری ڈویلپمنٹ کمپنی ہی غیر فعال ہے۔
رپورٹ کے مطابق جیمز اینڈ جیولری ٹریڈرز ایسوسی ایشن بھی قیمت کا اندازہ نہ لگا سکی، پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے بھی کہا کہ وہ قیمت نہیں بتا سکتے۔
نیب رپورٹ کے مطابق برطانیہ، عرب امارات، اٹلی اور سوئٹزرلینڈ ایم ایل اے بھیجے گئے جن کا جواب نہ ملا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ دبئی میں پاکستان قونصلیٹ جنرل کے ذریعے ایمبو ایمپیکس ایف زیڈ ای کے عمران بشیر کی خدمات حاصل کی گئیں، عمران بشیر نے بتایا کہ تحفے کی اصل قیمت تین ارب سولہ کروڑ 55 لاکھ بنتی ہے، جس کے مطابق سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی ایک ارب 57 کروڑ 37 لاکھ دے کر ہی تحفہ رکھ سکتے تھے۔
نیب رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں سرکاری افسران کے خلاف رشوت یا مالی فوائد لے کر کم قیمت بتانے کے ثبوت نہیں ملے، مالی فوائد کے ثبوت نہ ہونے پر سرکاری افسران کو ملزم نہیں بنایا گیا۔