نیا سال شروع ہوا ہے تو دنیا کی سب سے بڑی فلم نگری ہالی وڈ کے حوالے سے بھی جدت کے بارے میں سوچا جارہا ہے۔ جدید ترین ٹٰیکنالوجیز نے دنیا بھر میں فلم انڈسٹری کو بھی بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس معاملے میں بالی وڈ سب سے آگے ہے۔
ایکشن اور سائنس فکشن فلموں میں نئی ٹیکنالوجیز سے مدد لے کر ایسا ماحول پیدا کیا جارہا ہے جو انسان کو واقعی کسی اور دنیا میں لے جاتا ہے۔ ہالی وڈ میں جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے بنائی جانے والی منفرد ایکشن اور سائنس فکشن فلمیں آج بھی دنیا بھر کے فلم میکرز کے لیے تحریک کا ذریعہ ہیں۔ ان فلموں کے ذریعے وہ بہت کچھ سیکھتے اور اپناتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت فلموں اور وڈیو گیمز کو بہت تیزی سے تبدیل کر رہی ہے۔ لوگوں کو تفریح کے جو آئٹم دستیاب ہیں ان کی تعداد میں نئے سال کے دوران غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مصںوعی ذہانت کی مدد سے انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے لیے بھی تیزی سے، زیادہ اور غیر معمولی تاثر کا حامل مواد تیار کرنا ممکن ہوگیا ہے۔ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ 2025 کی آمد تک انٹرٹینمنٹ کے شعبے میں 90 فیصد آن لائن مواد جنریٹیو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا تیار کردہ ہوگا۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ چند برس بعد یہ بھی ہوگا کہ پوری کی پوری فلم کی تیاری کے لیے انسانوں کی ضرورت برائے نام رہ جائے گی۔ کہانی لکھنے سے فلم تیار کرکے حتمی شکل میں سامنے لانے تک پورا عمل مصنوعی ذہانت کے ہاتھوں انجام کو پہنچنے لگے گا۔ اِس وقت بھی اینیمیٹیڈ فلموں کی صورت میں ایسا ہی تو کیا جارہا ہے۔
فلم کی تیاری کے دوران وقت بچانے کے لیے ڈبنگ، ایڈیٹنگ اور اسپیشل ایفیکٹس کا معاملہ مصنوعی ذہانت کے حوالے کیا جارہا ہے۔ فلم میکرز کسی بھی فلم کا بجٹ تیار کرتے وقت مصنوعی ذہانت سے کام لینے کی صورت میں لاگت کے گھٹنے کا فیکٹر ذہن نشین رکھتے ہیں۔
2024 میں فلم ”ہیئر“ (Here) بھی ریلیز ہونے والی ہے۔ شہرہ آفاق فلم ”فاریسٹ گمپ“ کی ٹٰیم کو دوبارہ ملانے والی اس فلم میں، مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے، ٹام ہینک سمیت تمام اداکاروں کو جوان دکھایا جائے گا۔
ماہرین کہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے فلمیں تیار کرنے کا عمل ایسا آسان نہیں ہوگا جیسا کہ تصور کیا جارہا ہے۔ فنکاروں اور مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم چلانے والوں کے درمیان قانونی جنگ ہوگی، مقدمات دائر کیے جائیں گے اور معاملہ ہرجانے ادا کرنے کی منزل تک بھی پہنچ سکتا ہے۔
تخلیقی کام کرنے والوں کو مصنوعی ذہانت جیسی انقلابی ٹیکنالوجی کے تیز رفتار عروج کا سامنا ہے۔ ایسے میں توقع کی جانی چاہیے کہ وہ اپنی بے چینی کو اپنی تخلیقات میں بھی منتقل کریں گے۔ ایسے میں ”ٹرمینیٹر“ جیسی بہت سی فلموں کا انتظار کیا جانا چاہیے جن میں انسان اور مشین کا مقابلہ دکھایا جائے گا۔