غیر قانونی افغان باشندوں سے پاکستان کی طرح خطے کے دیگر ممالک بھی تنگ آچکے ہیں اور انہیں واپس افغانستان بھیجنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
پاکستان کی طرح ایران کی جانب سے بھی غیر قانونی افغان باشندوں کو واپس بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ تین مہینوں میں ایران اور پاکستان نے تقریباً 850,000 افغان شہریوں کو واپس بھجوایا ہے۔
ایران میں 50 لاکھ سے زائد افغان باشندے مقیم ہیں، جن میں سے کم از کم نصف کو ایرانی حکام ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان ایک طویل عرصے سے افغان باشندوں کی میزبانی کر رہا ہے، تاہم غیر قانونی افغان شہریوں کی مجرمانہ سرگرمیوں کی وجہ سے ان کو واپس بھیجنا پڑا۔
خطے میں صرف پاکستان واحد ملک نہیں ہے جس نے افغان شہریوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا، ایران کی جانب سے بھی غیر قانونی افغان باشندوں کو واپس بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ”وائس آف امریکا“ کے مطابق ایران نے ستمبر کے آخری ہفتے سے تقریباً 345,000 غیر قانونی افغان باشندوں کو ملک بدر کیا۔
ریڈیو فری یورپ کے مطابق ایران نےنصف سے زیادہ صوبوں میں پناہ گزینوں کے رہنے، سفر یا ملازمت پر پابندی لگا دی ہے۔
اکتوبر میں، ایرانی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ تہران تمام ”غیر قانونی“ تارکین وطن کو ملک بدر کر دے گا، جن میں سے زیادہ تر افغان شہری ہیں۔
افغانستان سے پاکستان داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 3 دہشت گرد ہلاک
آمو ٹی وی کے مطابق ایران روزانہ کی بنیاد پر 1500 سے 2000 ہزار افغان باشندوں کو واپس بھیج رہا ہے۔
تہران کا اندازہ ہے کہ اس وقت ملک میں 50 لاکھ سے زائد افغان باشندے مقیم ہیں، ایرانی حکام اب ان میں سے کم از کم نصف کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان میں 2.3 ملین قانونی دستاویزات رکھنے والے افغان شہری موجود ہیں جنہیں نشانہ نہیں بنایا جارہا۔
پاکستان میں غیر قانونی افغان شہریوں نے رواں سال ایک درجن سے زائد خودکش بم دھماکے کیے، جو حکومت پاکستان کی پالیسی کے جائز ہونے کی واضح دلیل ہے۔
پاکستان کو اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق یہ حق حاصل ہے کہ وہ حفاظت کیلئے ضروری اقدامات کرے، اور غیر قانونی افغان باشندوں کو وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔