نیویارک کے مضافاتی علاقے میں ایک پولیس سارجنٹ، اہلیہ اور 10 اور 12 سال کے دو بیٹے گھر میں مردہ پائے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ برونکس ویل پولیس ڈپارٹمنٹ کے سارجنٹ 49 سالہ واٹسن مورگن نے اپنی 43 سالہ اہلیہ اورنیلا مورگن اور دو بیٹوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاشیں مین ہیٹن سے 18 میل شمال میں واقع کلارکس ٹاؤن میں واقع خاندان کے گھر سے ملیں، انتہائ قدم اٹھانے والے سارجنٹ کوپولیس ڈپارٹمنٹ میں کاکردگی دکھانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
کلارکس ٹاؤن پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے اس مرحلے میں یہ خیال کیا جارہا ہے کہ واٹسن نے اپنی اہلیہ اور دو بچوں کو گولی مار کر ہلاک کیا۔
پولیس نے بتایا کہ ایک ہی خاندان کے چاروں افراد کو گولیاں لگی تھیں اور سبھی کو موقع پر ہی مردہ قرار دے دیا گیا۔ تفتیش کاروں نے گھر سے ایک ہینڈ گن برآمد کی۔
برونکس ویل پولیس کے سربراہ کرسٹوفر سیارالے کا کہنا ہے کہ بے گناہ جانوں کے ضیاع پر ان کے دل ٹوٹ گئے ہیں۔
ایک پڑوسی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیویارک پوسٹ کو بتایا کہ، ’میں نے کبھی یہ توقع نہیں کی تھی کہ وہ ایسا کچھ کرے گا۔‘ بچے ہمیشہ باہر کھیلتے رہتے تھے، اور ان کی ما سب سے پیاری شخصیت تھی۔
اگرچہ پولیس نے مورگن کی جانب سے بیوی اور بچوں کے قتل اور اس کی ہلاکت کوخودکشی قرار دیا ہے، لیکن 1980 کی دہائی کے بعد سے اس طرح کے جرائم کو خاندانی تباہی کے طور پر جانا جاتا ہے۔
کمیونٹیز اکثر اس طرح کے جرائم کو الگ تھلگ سانحات کے طور پر دیکھتی ہیں، خصوصاً امریکا میں لیکن انڈیاناپولس اسٹار کی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 2020 کے بعد سے امریکا میں ہر پانچ دن میں اوسطا ایک خاندان ہلاک ہوا ۔
اخبار کی تحقیقات کے مطابق، ان میں سے 94 فیصد واقعات میں قتل کرنے والاایک مرد تھااور اس اقدام کے لیے 86 فیصد بندوقوں کا استعمال کیا گیا تھا.