اسلام آباد کا غبارہ فروش غربت کو شکست دینے کی تگ و دو میں ہے، کسمپرسی اور مہنگائی نے محمد شریف کو کڑے امتحان میں ڈال رکھا ہے۔
دنیا کیلئے بظاہر غبارے نظر آنے والے غبارے دراصل محنت کش کی سانسیں ہیں جنھیں یہ فروخت کرکے اپنے گھر کا چولہا جلا رہا ہے۔
اسلام آباد کا محمد شریف آبپارہ مارکیٹ میں گزشتہ آٹھ برس سے اپنی زندگی کی ڈور مستحکم رکھنے کیلئے سانسوں کو بیچ کر گزارہ کررہا۔
محمد شریف کی چند سانسوں سے پھولے یہ غبارے اس کی تمام کائنات ہیں۔ گاہکوں کے انتظار سے دو وقت کی روٹی کا حصول ہی اس کا کل کاروبار ہے۔
محمد شریف کا کہنا ہے کہ غبارے بیچ کر بچوں کا پیٹ پالتا ہوں، مہنگائی کے دور میں دو وقت کی روٹی پوری کرنا بھی مشکل ہوگئی ہے۔
کسمپرسی اورغربت کو شکست دینے کیلئے محمد شریف کے بچے بھی اس کا ہاتھ بٹانے پرمجبور ہیں۔ بچے کا کہنا ہے کہ والد کے ساتھ مل کر غبارے بیچتے ہیں۔
ملکی معاشی حالات کے اثرات محمد شریف تک بھی پہنچے ہیں۔ مہنگائی کے اس دور میں اپنے اور اہلخانہ کی شکم کی آگ بھجانا ہی سب سے بڑا چیلنج ہے۔