Aaj Logo

شائع 31 دسمبر 2023 04:00pm

خاتون مہنگی چیزیں خرید کر دینے والے کروڑپتی شوہر کی محبت سے پریشان

کئی خواتین کا خواب ہے کہ ان کا شوہر کوئی کروڑ پتی شخص ہو، جو ان کے نخرے اٹھائے انہیں لگژری اشیاء دلائے اور وہ آرام سے رہیں، لیکن دنیان میں ایک خاتون ایسی بھی ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ یہ سب جتنا اچھا لگتا ہے اتنا ہے نہیں۔

ٹک ٹاک یوزر سودی نے اپنے کروڑ پتی شوہر جمال کے ساتھ دبئی میں اپنی زندگی کے بارے میں ویڈیوز شیئر کرکے 10 لاکھ سے زیادہ فالوورز اکٹھے کیے ہیں۔

سودی جب چھ سال کی تھیں تو اپنے خاندان کے ساتھ دبئی چلی گئیں جہاں یونیورسٹی میں ان کی ملاقات جمال سے ہوئی۔

اس ہفتے کے شروع میں، سودی نے ایک ”گیٹ ریڈی ود می“ ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ اتنی امیر ہونے کے باوجود ٹک ٹاک ویڈیوز کیوں بناتی ہیں اور ایک کروڑ پتی کی بیوی کے طور پر اپنی زندگی کے بارے میں بات کی۔

متحدہ عرب امارات میں اپنی زندگی پر گفتگو کرتے ہوئے، سودی نے دبئی کی ’10/10‘ حفاظت اور موسم کی تعریف کی، اور کہا کہ وہ ’جو چاہے پہن سکتی ہیں اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے‘۔

اگرچہ دبئی کا سیاحتی مقام اس بات سے اتفاق کرتا ہے کہ ’تمام لباس عام طور پر قابل قبول ہیں‘، لیکن لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ تاریخی علاقوں اور ثقافتی مقامات کا دورہ کرتے وقت مہذب لباس پہنیں۔

سودی بتاتی ہیں کہ وہ ٹک ٹاکس بناتی ہیں کیونکہ وہ ناظرین کے ساتھ اپنی زندگی کا اشتراک کرنا پسند کرتی ہیں، نیز ان کے پاس وقت بھی ہے کیونکہ وہ کل وقتی کام نہیں کرتیں۔

تاہم، انہوں نے اشارہ دیا کہ ایک کروڑ پتی سے شادی کرنے کے کچھ مسائل ہیں۔

سودی نے کہا، ’ایک کروڑ پتی کی بیوی بننا لفظی طور پر ایک کل وقتی ملازمت ہے‘، اور وہ اس سے پریشان ہیں۔

لیکن انہوں نے کہا کہ وہ بس میں رونے کے بجائے اپنی لیمبورگینی میں رونا پسند کریں گی۔

ٹک ٹاکر نے ناظرین کو بتایا کہ شوہر جمال اور اس کے خاندان دونوں سے ’ثقافتی توقعات‘ کی وجہ سے ایک کروڑ پتی کی بیوی بننا ’حقیقت میں مشکل‘ تھا۔

سودی نے مزید کہا کہ ’ جمال صرف میرے لیے چیزیں خریدنا پسند کرتا ہے اور میرے ساتھ حسن سلوک کرنا پسند کرتا ہے۔ سچ کہوں تو یہ صرف عرب مسلم طریقہ ہے۔’

سودی اس سے قبل ایک کروڑ پتی کی بیوی ہونے کے ’تھکا دینے والے تقاضوں‘ پر بحث کرنے والی دیگر ویڈیوز بھی شیئر کر چکی ہیں، جن میں دردناک ’ہیرے سے جڑے‘ جوتے پہننا، ’زیادہ سے زیادہ رقم خرچ کرنے‘ کی توقع کی جانا اور مہنگے ترین ریسٹورنٹ نہ ملنے پر بھوکا رہنا شامل ہے۔

Read Comments