پاکستان کی آٹو انڈسٹری کو سال 2023 میں بھی مشکلات کا سامنا رہا، گاڑیوں کی فروخت میں 55 فیصد جبکہ مینوفیکچرنگ پارٹس کی پیداوار میں بھی 70 فیصد کمی واقع ہوئی۔ رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں کے دوران پاکستان میں ”مکمل ناکڈ ڈاؤن“ (سی کے ڈی) (ایسی مصنوعات جو باہر سے منگوا کر مقامی طور پر اسمبل کی جائیں) اور ”سیمی ناکڈ ڈاؤن“ (ایس کے ڈی) (وہ مصنوعات جو باہر سے جزوی طور پر اسمبل کرکے منگوائی جائیں) کی درآمد میں 42.77 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (PBS) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، جولائی سے نومبر (2023-24) تک پاکستان کی سی کے ڈی/ایس کے ڈی مصنوعات کی درآمدات 370.835 ملین ڈالر رہیں، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں نمایاں کمی کی نشاندہی کرتی ہے، جو کہ کُل 647.943 ملین دالرز تھیں۔
اعداد و شمار کے مطابق بسوں، ٹرکوں اور دیگر بھاری گاڑیوں کی درآمد میں 57.24 فیصد کی زبردست کمی واقع ہوئی، جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 168.552 ملین ڈالر سے کم ہو کر 72.065 ملین ڈالر رہ گئی۔
اسی طرح موٹر کاروں کی درآمدات میں 38.42 فیصد کمی دیکھی گئی جو 455.356 ملین ڈالر سے کم ہو کر 280.420 ملین ڈالر رہ گئی۔
موٹر سائیکلوں کی درآمد بھی منفی رہی، جو 24.035 ملین ڈالر سے 23.65 فیصد کم ہو کر 18.350 ملین ڈالر رہ گئی۔
سالانہ بنیاد پر ڈیٹا کا تجزیہ کیا جائے تو نومبر 2023 میں سی کے ڈی/ایس کے ڈی کی درآمدات میں 35.28 فیصد کمی واقع ہوئی، جو کہ نومبر 2022 میں 141.061 ملین ڈالر سے 91.297 ملین ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اکتوبر 2023 کے مقابلے میں نومبر 2023 کے دوران سی کے ڈی/ایس کے ڈی درآمدات میں 232 فیصد کا خاطر خواہ اضافہ ہوا، جہاں درآمدات 27.495 ملین ڈالرز تھیں۔
خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق ، درآمدات میں یہ کمی مارکیٹ کی حرکیات میں بدلتے ہوئے رجحان کی نشاندہی کرتی ہے اور مخصوص مدت کے دوران سی کے ڈی/ایس کے ڈی درآمدات میں کمی کو متاثر کرنے والے عوامل کے قریب سے جائزہ لینے کا اشارہ دیتی ہے۔
ڈیٹا درآمدی منظر نامے پر ایک پیچیدہ منظر نامہ پیش کرتا ہے، جس سے بھاری گاڑیوں، موٹر کاروں اور موٹرسائیکلوں سمیت مختلف شعبے متاثر ہوتے ہیں۔
اسٹیک ہولڈرز اور صنعت کے ماہرین مجموعی اقتصادی منظر نامے پر ممکنہ اثرات کے لیے ان پیش رفتوں کا بغور مشاہدہ کر رہے ہیں۔