نوشہرہ میں دریائے اباسین سے ریت چھان کر سونا نکالنے کا غیرقانونی عمل جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر نوشہرہ خالد خٹک کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر سونا نکالنے کا کام کافی پرانا ہے تاہم کسی کو بھی اس کی اجازت نہیں ہے۔
نوشہرہ کے علاقے نظام پور میں غیر قانونی طور پر سونا نکالنے والے بااثر مافیا کے سامنے قانون بھی بے بس ہے۔ اٹھارہ لاکھ روپے ماہانہ کرائے پر لی گئیں متعدد ایکسکیویٹرز دریائے اباسین سے دن رات سونا نکال رہی ہیں۔
دریائے اباسین کے کنارے یہ دیوہیکل کرینیں دریا سے ریت چھان کر سونا نکال رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک ماہ میں پچاس لاکھ سے ایک کروڑ روپے کا سونا ایک مشین نکال لیتی ہے۔
نظام پور میں یہ غیرقانونی کام دو سال سے ہورہا ہے۔ مقامی لوگ بھی کہتے ہیں کہ یہ بڑے لوگ ہیں ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جاسکتا۔ یہ مافیا ریت کے بند باندھ کر پانی کے دھارے کو کاٹتے ہیں اور کرینیں آگے لے جا کر ریت نکالتی ہیں۔
یہ کام سر عام ہورہا ہے، دن دیہاڑے ہورہا ہے لیکن نہ پولیس اور نہ ہی انتظامیہ اس کام کو رکوا سکتی ہے۔ آج نیوز نے اے ڈی معدنیات اور ڈی سی نوشہرہ سے رابطہ کیا تو انکا کہنا تھا کہ اس مافیا پر ہاتھ ڈالنا انکا کام نہیں ہے۔
نوشہرہ کے ڈپٹی کمشنر خالد خٹک نے گزشتہ دونوں بی بی سی کو بتایا کہ نظام پور میں پچھلے دو سال سے بڑے پیمانے پر دریائے سندھ یا اباسین سے بڑی مشینری کی مدد سے سونا نکالنے کا کام ہو رہا ہے تاہم کسی کو بھی اس کی اجازت نہیں۔
خالد خٹک نے بی بی سی کو بتایا کہ نوشہرہ سے گزرنے والے دریائے سندھ اور دریائے کابل سے غیر قانونی طور پر سونا نکالنے کیلئے 2022 میں بھاری اور جدید مشینری کا استعمال شروع ہوا اور رواں سال اس میں کافی اضافہ ہوا۔
ڈپٹی کمشنر نے مزید بتایا کہ سونے کی غیر قانونی مائیننگ کی روک تھام کے لیے نظام پور میں واقع سیمنٹ فیکٹری کے قریب پولیس اور محکمہ معدنیات کی مشترکہ چیک پوسٹ بھی قائم کر دی گئی اور محکمہ معدنیات کی درخواست پر کارروائی بھی کی جاتی ہے۔
خالد خٹک کا کہنا تھا کہ غیر قانونی کام میں ملوث افراد کے خلاف 858 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ اُنھوں کہا کہ اب تک 825 افراد گرفتار کیے گئے ہیں جن سے ستر لاکھ روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 12 ایکسکیویٹرز، سات گاڑیاں اور 20 موٹر سائیکلوں سمیت مختلف قسم کے آلات بھی قبضے میں لیے گئے ہیں۔