نیا سال شروع ہونے والا ہے اور ایسے میں جب لوگ سال نو کا جشن منانے کیلئے تیار ہیں اور دعا گو ہیں کہ آئندہ برس اچھا گزرے، کچھ لوگوں نے اپنے سرخ زیر جامے (انڈر وئیر) تیار کر لیے ہیں۔
کچھ روایات اور رسومات سینکڑوں سال پرانی ہوتی ہیں، لیکن اس کا مطلبہ ہرگز یہ نہیں کہ عجیب نہ ہوں۔
جنوبی امریکا میں لوگ نئے سال کی تیاری میں لوبیا کھاتے ہیں، اسپین میں ہر مہینے کیلنڈر کا نیا صفحہ پلٹنے سے پہلے 12 انگور کھائے جاتے ہیں۔
اسی طرح کی ایک روایت قرونِ وسطیٰ سے جاملتی ہے اور وہ یہ ہے نئے سال کی شام سرخ انڈر گارمنٹس پہنے جائیں۔
کہا جاتا ہے کہ اگر آپ سال کی آخری رات سرخ انڈرویئر پہنتے ہیں تو اگلا سال آپ کا خوش قسمت ثابت ہوگا۔
یہ روایت ہسپانوی، اطالوی اور چینی ثقافتوں میں عام ہے۔ لیکن ٹھیک سے کہنا مشکل ہے کہ اسے سب سے پہلے کس نے شروع کیا۔
کچھ کا خیال ہے کہ یہ قرون وسطی کے دور میں شروع ہوئی جب مرد سوتے وقت اپنی کمر پر سرخ کپڑے کا ایک ٹکڑا باندھتے تھے۔
ایسا اس لیے کیا جاتا تھا چڑیلیں اور جادوگرنیاں ان پر جادو نہ کر سکیں اور ان کی مردانگی کو نہ چھین سکیں۔
چونکہ اس وقت یہ خیال عام تھا سردیوں کے مہینوں میں چڑیلیں اور جادوگرنیاں زیادہ طاقت ور ہوتی ہیں خاص طور پر سالسٹیس (21 جون اور 21 دسمبر) یا یول (کرسمس کے دنوں کے دوران)۔
اس لیے یہ فرض کرنا قابل فہم ہے کہ یہ روایت اس قدیم طرز عمل سے آئی ہو گی۔
لیکن اگر آپ بھی توہم پرست ہیں اور پہننے کیلئے سرخ زیر جامے کی تلاش شروع کردی ہے تو جان لیں کہ اس روایت کے تحت نئے سال کی خوش قسمتی حاصل کرنے کے لیے چند شرائط پر عمل کرنا ضروری ہے۔
سب سے پہلے، یہ کہ زیر جامہ تحفہ ہونا چاہیے۔ جس کا مطلب ہے کہ اگر آپ نے اسے خود خریدا ہو تو یہ کام نہیں کرے گا۔
دوسرا، انڈر وئیر نیا ہونا چاہیے جسے آپ پہلی بار نئے سال کے موقع پر پہنیں۔
آخر میں، ویسے تو کسی بھی سرخ انڈر گارمنٹ مثال کے طور پر موزے، بنیان وغیرہ سے کام چل جائے گا، لیکن تجویز کیا جاتا ہے کہ اصل انڈرویئر کے ساتھ ہی چپکے رہیں، کیونکہ ان مغربی روایات کے مطابق یہ سب سے زیادہ روایتی آپشن ہے۔