بھارتی پارلیمنٹ کے رکن ششی تھرور نے کہا ہے کہ یہ سال ہندو ازم اور بہبودِ عامہ میں سے کسی ایک کو چُننے کا ہے۔ عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہیں ہندو ازم کی ضرورت ہے یا اپنے مسائل کے حل کی۔
بھارتی وزیر اعظم ندیندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کانگریس کے رہنما نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ عام انتخابات نزدیک آرہے ہیں اور مذہب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا عمل تیز ہوگیا ہے۔
وزیر اعظم مودی 22 جنوری کو ایودھیا میں رام جنم بھومی مندر کے علاوہ فروری میں یو اے ای کے دارالحکومت ابوظبی میں بھی ایک مندر کا افتتاح کریں گے۔ 2024 میں لوک سبھا کے انتخابات اب ”ہندو ازم بمقابلہ سماجی بہبود“ محاذ میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں۔
2009 میں مودی نے بھارتی ووٹرز کو معاشی ترقی کے وعدوں کی بھینٹ چڑھادیا تھا۔ لوگوں نے غیر معمولی انفرادی ترقی کے لیے ووٹ دیے تھے مگر انہیں کچھ بھی نہ ملا۔
2019 میں ان کی فتح کرنسی نوٹوں کی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی معاشی مشکلات کی نذر ہوگئی۔ پلواما حملے نے مودی کو موقع فراہم کیا کہ عام انتخابات قومی سلامتی کا مسئلہ اٹھاکر سیاسی فوائد بٹوریں۔
ششی تھرور نے بھارت کے لوگوں کو یاد دلایا ہے کہ نریندر مودی نے دو لاکھ ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا تھا۔ وہ ”اچھے دن“ کیا ہوئے؟ معاشرے کے نچلے، پسماندہ طبقے تک معاشی ترقی کے فوائد پہنچانے کا عزم کہاں رہ گیا؟ ششی تھرور نے عوام پر زور دیا کہ وہ انتخابی مہم کے دوران یہ تمام سوال اٹھائیں۔