الجزائر کا باشندہ طیارے کے لینڈنگ گیئر (پہیوں) میں چھپ کر پیرس پیہنچ گیا۔
اوران سے شروع ہونے والی پرواز کے دوران نوجوان کو شدید سردی (منفی پچاس سینٹی گریڈ) کا سامنا کرنا کرنا پڑا، اور پیرس پہنچنے پر آکسیجن کی شدید کمی کے باعث اس کا سانس اکھڑا ہوا تھا۔
ائر پورٹ انتظامیہ نے نوجوان کو فوری پر اسپتال منتقل کیا جہاں اس کی حالت اب بھی اچھی نہیں تاہم وہ موت کے منہ سے نکل آیا ہے۔
واضح رہے کہ بلندی پر آکسیجن کی شدید کمی سے انسان کے لیے زندہ رہنا انتہائی دشوار ہو جاتا ہے۔
لینڈنگ گیئرمیں چھپ کر غیر قانونی طور پر کسی ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرنے کے معاملے میں یہ نوجوان تنہا نہیں۔ ایسے واقعات ہر دور میں رونما ہوتے آئے ہیں۔
چند برس قبل بھارت سے دو سکھ نوجوان بھی لینڈنگ گیئر میں چھپ کر لندن پہنچے تھے جن میں سے ایک کو بچایا جاسکا تھا۔
یو ایس فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے بتایا ہے کہ 1947 سے 2021 کے دوران 132 افراد نے مسافر طیاروں کے لینڈنگ گیئر میں چھپ کر سفر کی کوشش کی۔ ان میں سے 23 فیصد کامیاب رہے۔ ہوا بازی کے شعبے میں ایسے لوگوں کو ”وھیل ویل اسٹو اوے“ کہا جاتا ہے۔
رواں سال اپریل میں ایمسٹرڈیم کے شفول ایئر پورٹ پر ٹورونٹو، کینیڈا سے آنے والے طیارے کے لینڈنگ گیئر سے ایک لاش برآمد ہوئی تھی۔ یہ شخص نائجیریا کا تھا اور طیارہ بھی ٹورونٹو سے ایمسٹرڈیم آنے سے قبل نائجیریا گیا تھا۔
اس سے چار ماہ قبل سینتیاگو (چلی) سے بوگوٹا (کولمبیا) پہنچنے والی پرواز کے لینڈنگ گیئر سے دو لاشیں ملی تھیں۔
جولائی 2019 میں بھی لندن کے نواح میں طیارے سے ایک شخص کی منجمد لاش ایک باغ میں گری تھی۔ یہ طیارہ کینیا ائرویز کا تھا۔